سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(221) سہاگ رات کو بیوی کے پاس جانے کا سنت طریقہ کیا ہے؟

  • 15739
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 3791

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شب زفاف میں بیوی کے پاس جانے کاکیا ضابطہ ہے اس لیے کہ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ شخص سورۃ بقرہ اور نماز پڑھے ایسا کرنے کی عادت بہت سے لوگوں میں ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شب زفاف میں جب مرد اپنی بیوی کے پاس جائے تو سب سے پہلے اس کی پیشانی (یعنی سرکے اگلے حصے) کو پکڑ کر یہ دعا پڑھے ۔

"اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ،"

"اے اللہ میں تجھ سے اس (عورت) کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس چیز کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں۔جس پر تونے اسے پیدا کیا اور میں اس کے شر سےتیری پناہ میں آتا ہوں اور اس چیز کے شر سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں جس پر تونے اسے پیدا کیا۔"( حسن صحیح ابو داؤد ،ابو داؤد 2160۔کتاب النکاح باب فی جامع النکاح ابن ماجہ 1918۔کتاب النکاح باب مایقول الرجل اذا دخلت علیہ اھلہ نسائی فی عمل الیوم واللیلہ240۔بخاری فی خلق افعال العباد 27مسند ابی یعلی 308/2امام حاکم  رحمۃ اللہ علیہ  نے اسے صحیح کہا ہے اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے ان کی موافقت کی ہے۔)

اگر اسے یہ خدشہ ہو کہ جب وہ عورت کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے گاتو وہ گھبرا جائے گی تو اسے چاہیے کہ اس کی پیشانی ایسے پکڑے جیسے اسے چومنا چاہتا ہواور یہ دعا اپنے دل میں ہی پڑھ لے اور اسے نہ سنائے اور اگر بیوی طالب علم ہو جسے یہ علم ہو کہ ایسا کرنا مشروع ہے تواسے سنانے اور ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں اور کمرے میں داخل ہونے کے بعد دورکعت نماز کے بارے میں گزارش ہے کہ بعض سلف حضرات سے یہ ثابت ہے کہ وہ ایسا کیا کرتے تھے۔اگر انسان ایسا کر لے۔ تو بہتر ہے اور اگر نہ بھی کرے تو اس پر کوئی حرج نہیں اور سورۃ بقرہ یا کوئی اور سورت پڑھنے کے متعلق میرے علم میں کوئی دلیل نہیں۔(شیخ ابن عثیمین )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص285

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ