سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) کم از کم مہر کی مقدار

  • 15698
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1869

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کم از کم مہر کتنا ہے۔اور موجودہ کرنسی کے مطابق امہات المومنین  رضوان اللہ عنھن اجمعین  کا مہر کتنا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کم از کم مہر کے متعلق صحیح مسلم میں ایک روایت ملتی ہے جو ہم ذیل میں پیش کرتے ہیں،حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں:

"ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو آپ کے لیے وقف کرنے حاضر ہوئی ہوں۔راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا،پھر آپ نے اپنی نظر کو نیچا کیا اور  پھر اپنا سر جھکا لیا۔جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں فرمایا تو  وہ بیٹھ گئی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ کو ان سے نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہے تو میرا ان سے نکاح کردیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس(حق مہر کی ادائیگی کے لیے) کچھ ہے؟انہوں نے عرض کیا کہ نہیں اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے ان سےفرمایا کہ اپنے گھر جاؤ اور دیکھو  ممکن ہے تمھیں کوئی چیز مل جائے۔ وہ گئے اور واپس آگئے اور عرض کیا کہ اللہ کی قسم!میں نے کچھ نہیں پایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا  تلاش کرو اگر لوہے کی ایک انگوٹھی بھی مل جائے تو لے آؤ۔وہ گئے اور واپس آگئے اور عرض کیا کہ اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  ! میرے پاس لوہے کی ایک انگوٹھی بھی نہیں ہے البتہ میرے پاس یہ تہبند ہے۔انہیں(یعنی اس عورت کو) اس میں آدھا دے دیجئے۔راوی نے بیان کیا کہ ان کے پاس چادر بھی نہیں تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس تہبند کا کیا کرے گی۔اگر تم اسے پہنو گے تو ان کے لیے اس میں سے کچھ نہیں بچے گا اور اگر وہ پہن لے گی تو تمہارے لیے کچھ نہیں رہے گا۔اس کے بعد وہ  صحابی بیٹھ گئے۔کافی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد جب وہ کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے انہیں دیکھا کہ وہ واپس جارہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے انہیں بلوایا۔جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے دریافت فرمایا کہ تمھیں قرآن مجید کتنا یاد ہے؟انہوں نے کہا کہ فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں  انہوں نے  گن کر بتائیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے پوچھا کیا تم انہیں بغیر دیکھے پڑھ سکتے ہو؟انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا،پھر جاؤ  میں نے ان سورتوں کے بدلے جو تمھیں یاد ہیں انہیں تمہارے نکاح میں دیا ۔"( بخاری (5087۔5130) کتاب النکاح باب تزویج المعسر،مسلم(1425) احمد(5/330)ابو داود(2111)ترمذی(1114)

اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ مہر کم بھی ہوسکتا ہے۔اور زیادہ بھی لیکن اس میں شوہر اور بیوی کی رضا مندی ضروری ہے۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،سلف صالحین اور بعد میں آنے والے جمہور علمائے کرام کا یہ مسلک ہے ۔امام ربیعہ رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابو الزناد رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابن ابی الذئب رحمۃ اللہ علیہ ،امام یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ ،امام لیث بن سعد رحمۃ اللہ علیہ ،امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ ،امام مسلم بن خالد رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابن ابی لیلیٰ رحمۃ اللہ علیہ ،امام داود رحمۃ اللہ علیہ  اور اہل حدیث فقہائے کرام رحمۃ اللہ علیہ  اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  کے اصحاب  میں امام ابن وہب کا بھی یہی مسلک ہے۔نیز حجازیوں،بصریوں،کوفیوں اور شامیوں کا بھی یہی مسلک ہے کہ جس پر بھی خاوند اور بیوی راضی ہوجائیں(وہی مہر مقرر ہوگا) خواہ وہ زیادہ ہو یا کم مثلاً ج جوتے ،لوہے کی انگوٹھی اور چھڑی وغیرہ۔

اورامہات المومنین  رضوان اللہ عنھن اجمعین  کے مہر کے بارےمیں گزارش ہے  کہ:

ابو سلمہ بن عبدالرحمان  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   سے دریافت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا مہر کتنا تھا؟تو انہوں نے فرمایا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی بیویوں کا مہر بارہ اور نش اوقیہ تھا۔فرمانے لگیں کہ نش کا علم ہے کہ وہ کتنا ہے؟ابو سلمہ کہتے ہیں میں نے جواب دیا نہیں ،وہ کہنے لگیں کہ(نش سے مرادہے) نصف اوقیہ۔تو یہ پانچ سودرہم  ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی ازواج مطہرات کامہر تھا۔( مسلم(1426) کتاب النکاح باب الصداق وجواز کونہ تعلیم قرآن وخاتم حدید وغیر ذلک من قلیل و کثیر  ابو داود(2105)کتاب النکاح باب الصداق نسائی(6/116) ابن ماجہ(1886) کتاب النکاح باب صداق النساء احمد(9316)

علامہ ابن خلدون کہتے ہیں:

آپ یہ ا پنے علم میں رکھیں کہ ابتدائے اسلام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  اور تابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ  کے دور سے یہ اجماع  پایاجاتاہے کہ شرعی درہم وہ ہے جس کاوزن دس درہم سات مثقال سونے کے برابر ہو اور ایک اوقیہ چالیس درہم کاہوتا ہے تو اس طرح وہ ستر دینار ہوئے۔۔۔وزن کا یہ اندازہ اجماع سے ثابت ہے۔( مقدمہ ابن خلدودن(ص/263)

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے دور  میں دینار بارہ درہم کے برابر تھا اور ہمارے موجودہ دور میں دینار کاوزن سوا چار گرام چوبیس کیرٹ سونے کے برابر ہے اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی ازواج مطہرات کا مجموعی مہر پانچ سو درہم جو کہ تقریباً ساڑھےاکتالیس دینار بنتا ہے کا وزن(176.375) یعنی ایک سو چھتر اعشاریہ تین سو پچھتر گرام سونے کے برابر ہے۔تو جب ایک  گرام سونا نوڈالر کا ہوتو(جو کہ موجودہ ریٹ ہے) تو ازواج مطہرات کا مجموعی مہر موجودہ کرنسی میں تقریبا 1587 ڈالر بنے گا۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص252

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ