سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) نیٹ چیٹ کے ذریعے تعارف اور منگنی

  • 15673
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 3120

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے اکیس سالہ بیٹے نے  نیٹ چیٹ کے ذریعے دوسرے شہر کی لڑکی سے تعارف کیا اور اس سے رابطہ کرتا رہا بعد میں ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ کرناشروع کردیا اور دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے کچھ ہی مہینوں میں یہ تعلقات پروان چڑھتے حتیٰ کہ دونوں نے شادی کے لیے فیصلہ بھی کرلیا۔

یہ علم میں رہے کہ اس کے بقول ان کی آپس میں ابھی تک ملاقات نہیں ہوئی،اس نے بعد میں مجھے کہا کہ میری اس لڑکی کے ساتھ منگنی کردیں۔مسئلہ یہ ہے کہ اس نے ابتداء میں مجھے نہیں بتایا کہ میرا اس لڑکی سے نیٹ چیٹ کے ذریعے تعارف ہوا ہے بلکہ اس کام کے لیے اس نے اپنی پھوپھو کوہم راز بنایا جو سکول میں ملازمت کرتی ہے اور اسے یہ کہا کہ وہ اس لڑکی سے کسی سہیلی کے ذریعے سکول  میں تعلق نکالے اور اس کی والدہ سے بھی رابطہ کرے اور اسے یہ بتائے کہ میرے گھروالے میری اس سے منگنی کرنا چاہتے ہیں ۔اس کی پھوپھو نے ایسا ہی کیا۔لیکن میں نے اس سے شادی کا مطالبہ قطعی طور پر ردکردیا اور اسے تسلیم نہ کیا جس کے کئی اسباب ہیں:

1۔جس طریقے سے لڑکی کاتعارف ہوا وہ غیر شرعی ہے۔

2۔وہ اس لڑکی کی اخلاقیات کو زیادہ نہیں جانتا اور جو کچھ بھی اسکے علم میں ہے وہ صرف اورصرف ٹیلی فون کالوں کے ذریعے سے ہے۔

3۔اس نے ابتداء میں ہی جھوٹ بولا اور اس احساس قسم کے موضوع کو میرے سامنے نہیں رکھا بلکہ اپنی  پھوپھو سے بہت کچھ کہتا رہا اور اس بات  کو ا پنے سب سے زیادہ قریبی سےچھپائے رکھا اور جب یہ کام مکمل ہوا تو دوسروں کے سامنے اس کا اعلان کردیا۔

4۔الحمدللہ ہم ایک دینی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں اور اس لڑکی کے ساتھ رابطہ کرنے کا اسلوب ہمارے اخلاق ور قدروقیمت سے ہی متفق نہیں چہ جائیکہ ہماری عادات اور رسم ورواج سے متفق ہو۔

خلاصہ یہ ہے کہ مجھے اس کے معاملے میں بہت حیرانی اور پریشانی ہوئی ہے اور پھر اب تواس میں اپنی گریجویشن کی پڑھائی میں بھی پیچھے رہنے اور اس سے علیحدگی اختیار کرنے کا رجحان پیدا ہورہا ہے۔آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ پہلے وہ پڑھائی میں بہت  آگے تھا ہم نے جب بھی اس کے ساتھ شادی کے موضوع کو ختم کرنے کی بات کی ہے وہ اس پر اصرار کرنے لگا ہے کہ وہ اسی سے شادی کرے گا آپ اس پر راضی ہوجائیں وہ لڑکی اس کی حالت سدھارنے اور  اس کی سعادت مندی کا سب ہوگی اور پھر ہم بھی اسے قبول کرلیں گے اور وہ ہمیں بہت اچھی لگنے لگے گی ۔اب آپ ہی بتائیں کہ اس  پریشان کن حالت میں آ پ کی کیارائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ اور اس طرح کی دوسری مشکلات دعوت وتبلیغ اور اصلاحی کام کرنے والوں کی اس بات کی دعوت دیتی ہیں کہ ہم اپنے بچوں  اور بچیوں کا انٹر نیٹ استعمال کرنے میں غفلت سے کام لینا چھوڑ دیں بلکہ خبردار رہیں کہ مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعے کیاکرتے ہیں اور انہیں اس سے بچائیں کیونکہ اس میں فتنے میں مبتلا ہونے کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ثابت ہوچکاہے اور پھر اس کے بعد ملاقلاتیں اور ٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اور اس کے بعد کیا نہیں ہوتا؟

اس  میں کوئی شک نہیں کہ آپ کے بیتے نے اس لڑکی سے تعلق قائم کرنے کی غلطی کی ہے  جوکہ اس کے لیے حلال نہیں تھا اورپھر اس نے آپ کے ساتھ  جھوٹ بول کر بھی غلطی کی اور اس کی یہ بھی غلطی ہے کہ اس نے آپ کو چھوڑ کر اپنی  پھوپھو کو رازدان بنایا۔لیکن ہم آپ کے ساتھ اس بات پر متفق  نہیں کہ آپ نے اس لڑکی کے ساتھ شادی سے انکار کی جو  بنیاد بنائی ہے۔اوربالخصوص جب آپ نے اپنے بیٹے کے تعلقات کی شدت کو بھی محسوس کیا ہے۔اس کے مندرجہ ذیل اسباب ہیں:

1۔ایسا کام کرنے والی ہر لڑکی پر یہ حکم لگانا ممکن نہیں کہ وہ بری تربیت اور برے اخلاق کی مالکہ ہے ہوسکتا ہے کہ اس کا یہ عمل کسی غلطی اور سیدھے راستے سے پھسلنے کی وجہ سے ہوجیسا کہ آپ کے بیتے کا حال ہے۔

2۔اب جو کچھ آپ کے بیٹے کا حال یعنی پڑھائی وغیرہ سے دل اچاٹ ہورہا ہے  ہوسکتا ہے یہ اس لڑکی سے دلی محبت کی وجہ سے ہو وہ اس لڑکی سے دلی طور پر محبت کرنے لگا ہے۔تو اس طرح کے حالات میں اس کا علاج یہی ہے کہ جس سے وہ محبت کرتاہے اسی سےشادی کردی جائے اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے:

"لم يُـرَ للمتحابَّين مثلُ النكاح"

"ہم نے دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح جیسی(بہترین اور) کوئی چیز نہیں دیکھی۔" ( صحیح السلسلۃ الصحیحۃ (264) ھدایۃ الرواۃ(3029)(247/3) صحیح الجامع الصغیر (5200) ابن ماجہ(1847) کتاب النکاح باب جاء فی فضل النکاح مستدرک حاکم(2/160) کتاب النکاح باب لم یر المتحابین مثل التزویج بیہقی فی السنن الکبری(7/78) کتاب النکاح باب الرغبۃ فی النکاح حافظ بوصیری رحمۃ اللہ علیہ  نے  فرمایا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔(الزوائد(2/65)

3۔یہ بات کہ آپ کا بیٹا اس کی اخلاقیات کے بارے میں زیادہ علم نہیں رکھتا اس کا علاج یہ ہے کہ آپ اس کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور ہمسایوں اور میل جول کے لوگوں سے دریافت کرکے ثبوت حاصل کرسکتے ہیں۔

اس لیے ہماری رائے تو یہ  ہے کہ آ پ اس لڑکی اور اس خاندان کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کریں اگر توان کی حالت پسندیدہ نہ ہوتوآپ کے لیے ایک معقول عذر ہوگا جس سے آپ اپنے بیٹے کو اس سے شادی نہ کرنے  پر قائل کرسکیں گے حتیٰ کہ وہ بھی اس کے بارے میں سوچنا چھوڑ دے گا۔لیکن اگر آپ کو مکمل طور پر اچھی طرح تلاش کے بعد اس کی صفات اور حالات اچھی لگیں تو اپنے بیتے کی اس لڑکی سے شادی کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ یہ تو ان دونوں کے لیے سب سے بہتر علاج ہے۔

یہ کہنے کا مطلب کہ اگر آ پ اپنے بیتے کی اس لڑکی سے شادی کرنے کی شدید حرص اور  اس سے تعلق میں شدت محسوس کریں جیساکہ پہلے بھی اشارہ کیا جاچکاہے اگر تو معاملہ صرف اتنا ہے کہ سوچ ہی ہے جو اس کے لیے نرم پڑی ہوئی ہے اور معاملہ عشق اور بہت زیادہ تعلقات تک  نہیں پہنچا اور آپ کویہ امید ہے کہ آپ کا بیٹا اسے بھول سکتا ہے اور اس سے علیحدہ ہوسکتا ہے تو پھر آ پ اپنے موقف پر قائم رہیں اور اس کا  تعاون کرتے ہوئے کوئی اچھے اخلاق اور دین کی مالک لڑکی تلاش کریں جو پاکدامن بھی ہواور اس کی اس سے شادی کردیں۔مزیدبرآں آپ اللہ تعالیٰ سے بھی رجوع کریں کہ وہ آپ کی رہنمائی کرے اور آپ کو صحیح راستے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے ہر معاملے میں نماز استخارہ سے بھی تعاون حاصل کریں۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص223

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ