سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(131) عورت کی فیملی ڈرائیور کے ساتھ خلوت

  • 15649
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1147

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فیملی ڈرائیور کے گھر عورتوں اور بچیوں کے ساتھ آزادانہ اختلاط اور ان کے ساتھ بازار اور مدارس وغیرہ کی طرف جانے کا کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ثابت ہے کہ " جو بھی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت کرتا ہے ان کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہو تا ہے۔"اس ھدیث میں جس خلوت سے منع کیا گیا ہے وہ عام ہے خواہ گھر میں ہو گاڑی میں ، بازار میں ہو، منڈی میں ہو یا کسی اور جگہ پر ہو (اس لیے ڈرائیور کے ساتھ عورت کا اکیلے نکلنا حرام ہے)(شیخ ابن جبرین)

شیخ محمد بن صالح عثیمین  رحمۃ اللہ علیہ  سے دریافت کیا گیا کہ (اجنبی )ڈرائیوار کے ساتھ عورت کی سواری کا کیا حکم ہے؟اور اگر عورتیں زیادہ ہوں اور ڈرائیور اکیلا ہو تو پھر کیا حکم ہے؟

تو ان کا جواب تھا۔

میں "محمد صالح عثیمین  رحمۃ اللہ علیہ "کہتا ہوں کہ مرد کے لیے کسی بھی (اجنبی) عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنا جائز نہیں الاکہ اس کے ساتھ  کوئی محرم رشتہ دار ہوتو (پھر جائز ہے) کیونکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ہے"ہر گز کوئی مرد کسی (اجنبی )عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے الاکہ اس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار ہو۔ البتہ اگر اس مرد کے ساتھ دو یا اس سے زائد عورتیں ہوں تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس وقت خلوت نہیں ہے لیکن یہ شرط ہے کہ وہ (ڈرائیور کسی فتنہ میں مبتلا ہونے سے) بےخوف ہوا ور یہ سفر نہ ہو(یعنی عورتوں نے اس کے ساتھ اتنی مسافت پر نہ جانا ہو کہ جسے عرف عام میں سفر سے تعبیر کیا جا تا ہے۔)(شیخ ابن عثیمین  رحمۃ اللہ علیہ )

شیخ صالح بن فوزان سے اسی طرح کے مسئلے کے متعلق دریافت کیا گیا تو ان کا جواب تھا۔مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اکیلے بغیر محرم کے کسی اجنبی ڈرائیور کے ساتھ (اس کی گاڑی میں) سوار ہو کیونکہ وہ خلوت ہے جس سے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے منع فرمایا ہے البتہ اگر کوئی دوسری عورت بھی ہو کہ جس سے خلوت ختم ہو جا ئے تو پھر شہر کے اندر اندر ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونا جائز ہے جبکہ وہ حجاب ہوں اور عفت و حیا ء کو لازم پکڑنے والی ہوں۔(شیخ صالح فوزان )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص194

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ