سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82)اگر کسی عورت کو کسی مرد کا خون لگایا گیا ہو تو کیا وہ اس پر حرام ہو جا ئے گی؟

  • 15590
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 821

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت کو خون کی ضرورت ہواور اس کے لیے کسی اجنبی شخص سے خون کا عطیہ لیا جا ئے پھر وہ صحت مند ہو جائے اور وہ شخص (جس نے خون کا عطیہ دیا تھا) اس عورت سے شادی کی رغبت کرےتو کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کے لیے ایسی عورت سے شادی کرنا جائز ہے کہ جسے اس کا خون لگایا گیا ہو۔ کیونکہ خون دودھ نہیں ہے کہ جو عورت کو حرام کردے۔ (یاد رہے کہ) حرام کرنے والا دودھ ہے بشرطیکہ دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے پہلے یعنی( بچے کی) دوسال کی عمر کے اندر اندر پلایا گیا ہو جیسا کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ"رضاعت سے بھی اسی طرح حرمت ثابت ہو جاتی ہے جیسے نسب سے ثابت ہو تی ہے۔"(شیخ ابن عثیمین )

سعودی مستقل فتوی کمیٹی نے بھی اسی کے مطابق فتوی دیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 143

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ