سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(78)پھوپھی اور بھتیجی سے شادی

  • 15586
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1127

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیامیرے لیے اپنے چچا زاد کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے جبکہ اس کی بہن پہلے ہی میرے نکاح میں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے لیے جائز نہیں کہ آپ اپنے چچا زاد کی بیٹی اور بہن کو ایک نکاح میں جمع کریں کیونکہ وہ (یعنی آپ کی بہن ) اس (یعنی آپ کی بیٹی ) کی پھوپھی ہے اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   سے ثابت ہے کہ:

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ    سے مروی ہے کہ :

"نهى رسولُ الله -صلى الله عليه وسلم- أن تُنْكَح المرأة على عمتها. والمرأة على خالتها"
"رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے کسی ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع فرمایا تھا جس کی پھوپھی یا خالہ (پہلے ہی) آدمی کے نکاح میں ہو۔"[1]اور اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔ (سعودی فتوی کمیٹی)


[1] ۔(بخاری 5108کتاب النکاح : باب لا تُنْكَح المرأة على عمتها مسلم 1408کتاب النکاح : باب تحریم الجمیع بین المراۃ و عمتها او خالتها فی النکاح ابو داؤد 2066کتاب النکاح باب مابکرہ ان یجمع بينهن من النساء ابن ماجہ 1929کتاب النکاح : لا تُنْكَح المرأة على عمتها ولا علی خالتها نسائی 3289و فی السنن الکبری 5419ابن حبان 4113شرح السنۃ  للبغوی 2277۔ بیہقی 165/7موطا 1129کتاب النکاح : باب مالا یجمع بینه من النساء

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 136

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ