سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75)مطلقہ بیوی کی بہن سے شادی

  • 15583
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 913

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی شخص کے لیے پہلی بیوی کی بہن سے شادی کرنا جائز ہے جبکہ پہلی کی عدت ختم ہو چکی ہو خواہ پہلی بیوی زندہ ہی ہو؟اس لیے کہ منع تو دونوں بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا ہے اور وہ ابھی تک زندہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۔ جی ہاں سابقہ بیوی کی بہن سے شادی کرنا جائز ہے لیکن شرط یہ ہے کہ سابقہ بیوی کی عدت گزرچکی ہو۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔

"اور یہ (حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو۔"[1]

عبیدہ سلمی کہتے ہیں کہ:

صحابہ کرام  رضوان اللہ عنھم اجمعین    کا کسی بھی چیز میں اس طرح اجماع نہیں جس طرح کہ ظہرسے قبل چار رکعتوں اوربہن کی عدت میں دوسری بہن سے شادی کی ممانعت میں اجماع پا یا جا تا ہے۔

پس ممانعت صرف اس وقت ہے جب پہلی بیوی زوجیت میں ہو۔ لیکن اب جبکہ سابقہ بیوی کی عدت ختم ہو چکی ہے تو اس سے طلاق کی وجہ سے تعلق ختم ہو چکا ہے لہٰذا اس سے شادی کرنے میں کوئی ممانعت نہیں۔[2](شیخ محمد المنجد)


[1] ۔النساء : 23۔

[2] ۔مزید دیکھئے :المغنی لا بن قدامۃ69۔68/7۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 133

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ