سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(54)کیا مسلمان مرد کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرسکتا ہے؟

  • 15556
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1983

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے اسلام کے بارے میں ایک شبہ ہے کیا آپ اس کی وضاحت کرسکتے ہیں؟کیا مسلمان مرد کے لیے کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرناجائز ہے خواہ وہ شادی کے بعد بھی اسلام قبول نہ کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان مرد کسی غیر مسلم عورت یعنی یہودی یا عیسائی عورت سے شادی کرسکتا ہے اس کے علاوہ کسی اور دین سے تعلق رکھنے والی عورت سے مسلمان شادی نہیں کرسکتا۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا مندرجہ ذیل فرمان ہے:

"تمام چیزیں آج تمہارے لیے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے اور پاکدامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ہیں ان کی  پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کردیا پوشیدہ بدکاری کرو جو ایمان کے ساتھ کفر کیا ہے اس کے اعمال ضائع ہیں اور آخرت میں وہ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔"[1]

"امام طبری رحمۃ اللہ علیہ  اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

"اور تم سے  پہلے جنھیں کتاب دی گئی ان کی پاکدامن عورتیں"یعنی اے محمد  صلی اللہ علیہ وسلم   پر ایمان لانے والے عرب اور باقی سب  لوگوں  جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور وہ تورات اور انجیل پر عمل کرنے والے یہودی اور عیسائی ہیں ان کی آزاد اور پاکدامن عورتوں سے بھی نکاح کرسکتے ہو۔

"جب تم انہیں ان کے مہر ادا کردو"یعنی جن مسلمان اور ان کتابی پاکدامن عورتوں سے تم نکاح کرو اور انھیں ان کے مہر ادا کردو۔[2]

اور مسلمان مرد کے لیے کسی مجوسی ،کمیونسٹ،بت پرست وغیرہ عورت سے شادی کرنا جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے۔اللہ  تعالیٰ کا فرمان ہے:

"اور تم شرک کرنے والی عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے گو تمھیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہویہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں۔اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف ا پنے حکم سے بلاتا ہے۔وہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان فرمارہا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔"[3]

مشرکہ عورت وہ ہے جو بت پرست ہو خواہ وہ عرب سے ہو یا کسی اور قوم سے ۔اسی طرح کسی مسلمان عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی غیر مسلم مرد سے شادی کرے۔وہ نہ تو کسی یہودی یا عیسائی سےشادی کرسکتی ہے اور نہ ہی کسی اور کافر سے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:

اور نہ تم شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی  عورتوں کو دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں ایمان والاغلام آزاد یامشرک سے بہتر ہے گو مشرک تمھیں اچھا لگے۔"[4]

امام طبری رحمۃ اللہ علیہ  اس آیت کی  تفسیر میں فرماتے ہیں کہ:

اللہ تعالیٰ نے یہاں پر یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں پر مشرک مردوں سے نکاح کرنا حرام کردیا ہے چاہے وہ کسی بھی قسم کا مشرک ہو تو اے مومنو!تم اپنی عورتوں کو ان کے نکاح میں مت دو یہ تم پر حرام ہے ان(مسلمان عورتوں) کا نکاح کسی ایسے مومن غلام سے کرنا جو اللہ تعالیٰ اور رسول  صلی اللہ علیہ وسلم   پر ایمان ر کھتا ہو تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم ان کا نکاح کسی آزاد مشرک مرد سے کروخواہ وہ حسب ونسب اور شرف والا ہی کیوں نہ ہو یا تمھیں اس کا شرف وکمال اور قبیلہ اچھا ہی لگے۔

امام قتادہ رحمۃ اللہ علیہ  اور امام زہری رحمۃ اللہ علیہ  اس کے بارے میں کہتے ہیں:

 اپنے دین کے علاوہ کسی اور دین  والے خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی اور اسی طرح مشرک سے ا پنی عورتوں کا نکاح کرنا حلال نہیں۔[5](شیخ محمد المنجد)


[1] ۔(المائدہ:5)

[2] ۔دیکھئے تفسیر  طبری (6/104)

[3] ۔(البقرہ:221)

[4] ۔ایضاً

[5] ۔دیکھئے تفسیر طبری (2/379)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 107

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ