سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(47)کیا مرد بھی ولی کے بغیر نکاح کرسکتا ہے؟

  • 15504
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 996

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیامرد کے لیے بھی عقد نکاح میں ولی کا ہونا شرط یا واجب ہے ،اگر جواب اثبات میں ہوتو کیا مرد کا کوئی بھی قریبی شخص اس کا ولی بن سکتا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرد کے لیے عقد نکاح کےوقت  ولی کا ہونا  واجب نہیں،بلکہ مرد تو خود اپنے نکاح کا ذمہ  دار ہے۔لیکن عورت عقد نکاح میں ولی کی محتا ج ہے۔اور  اس کا نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ہے:

"أيما امرأة نُكِحَتْ بغير إذن مواليها فنكاحها باطل ثلاث مرات فإن دخل بها فالمهر لها بما أصاب منها فإن تشاجروا فالسلطان ولي من لا ولي له"

"جس عورت نے ا پنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا،اس کا نکاح باطل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے(پھر اس ممنوع نکاح کے بعد) اگر مرد اس عورت کے ساتھ ہم بستری کرلے تو اس پر  مہر کی ادائیگی واجب ہے کہ جس کے بدلے اس نے عورت کی شرمگاہ کو چھوا۔اگر اولیاء کا آپس میں اختلاف ہوجائے تو جس کا کوئی ولی نہ ہو اس کا ولی حکمران ہے۔"( صحیح :صحیح ابوداود(1835) کتاب النکاح:باب فی الولی ابو داود(2083) احمد(47/6)ترمذی(1102) کتاب النکاح:باب ما جاء لا نکاح الا بولی ابن ماجہ(1879) ابن الجارد(700) دارمی(7/3) دارقطنی(221/3)

لیکن اگر مرد مجنون یا بے عقل اور کم عقل ہوتو اس پر ولی لازم ہوگا اور اگر وہ عقل مند اور سمجھدار ہوتو اس پر کوئی ولی نہیں ہوگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 95

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ