سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) عورت کے لئے اسلامی وغیر اسلامی ،تمام ملکوں میں پردہ واجب ہے

  • 15432
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 711

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ہم اپنے ملک سے باہر کسی دوسرے ملک میں جائیں توکیا پردہ ترک کرینا اورچہرے کو ننگا رکھنا جائز ہےکیونکہ  ہم اپنے ملک سے دورایک دوسرے ملک میں ہیں اوروہاں ہمیں کوئی نہیں جانتا کیونکہ میری والدہ میرے والد سےکہتی ہیں کہ وہ مجھے چہرہ ننگارکھنے پر مجبورکرے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس ملک میں پردہ کر کے میں لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے لئے اوردیگر عورتوں کے لئے کافروں کے ملکوں میں بھی بے پردگی جائز نہیں جس طرح مسلمانوں کے ملکوں میں جائز نہیں ہے۔اجنبی مردوں سے پردہ واجب ہے خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم بلکہ کافروں سے پردہ تو زیادہ شدت کے ساتھ واجب ہے کیونکہ وہ ایمان  سے محروم ہیں،جو حرام امورکے ارتکاب سے مانع ہوتا ہے۔اللہ تعالی اوراس کےرسول ﷺنے جس چیز کو حرام قراردیا ہو،اس کے ارتکاب کے لئے ماں باپ کی اطاعت بھی جائز نہیں اورنہ کسی اورکی بات کو ماننا جائز ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب مبین کی سورہ احزاب میں فرمایاہے:

﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَر‌اءِ حِجابٍ ذ‌ٰلِكُم أَطهَرُ‌ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ...﴿٥٣﴾... سورة الاحزاب

‘‘اورجب پیغمبروں کی بیویوں سےتم کوئی سامان مانگوتوپردےکےپیچھےسےمانگویہ تمہارےاوران کےدلوں کےلئےبہت پاکیزگی کی بات ہے۔’’

اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ  وتعالی نے یہ بیان فرمایاہے کہ عورتوں کا غیرمحرم مردوں سے پردہ کرنا سب کے دلوں کےلئےبہت پاکیزگی کاباعث ہے۔

اللہ سبحانہ  وتعالی نے سورہ نورمیں ارشادرفرمایا ہے:

﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِ‌هِنَّ وَيَحفَظنَ فُر‌وجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ‌ مِنها وَليَضرِ‌بنَ بِخُمُرِ‌هِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ... ﴿٣١﴾... سورة النور
‘‘اور(اےپیغمبر!)مومن عورتوں سےبھی کہہ دوکہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھاکریں اوراپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیاکریں اوراپنی آرائش(یعنی زیورکےمقامات)ظاہرنہ ہونےدیاکریں مگراپنےخاوندیاباپ یاخسر۔۔۔۔۔کےسامنے۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص368

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ