سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(235) قبائلی عادت ہے کہ عورتیں مردوں کو بوسہ دیتی ہیں...

  • 15430
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 798

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اس وقت ریاض شہر میں رہ رہا ہوں اوراس شہر میں میرے بہت ہی قریبی عزیز بھی ہیں مثلا میری خالہ زادبہنیں،میرے چچوں کی بیویاں اورمیرے چچوں کی بیٹیاں وغیرہ،میں جب ان کی ملاقات کے لئے جاتا ہوں توانہیں سلام کہتااوربوسےدیتا ہوں اوروہ میرے ساتھ ننگے منہ بیٹھ جاتی ہیں ،مجھے اس سے بہت انقباض محسوس ہوتا ہے جب کہ اکثر جنوبی علاقوں میں میل ملاقات کا یہی طریقہ ہے تواس صورت حال میں مجھے کیاکرنا چاہئے ؟رہنمائی فرمائیں ،جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عادت بہت بری ،منکراورشریعت مطہرہ کے خلاف ہے آپ کے لئے عورتوں کو بوسہ دینا اوران سے مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ آپ کے چچوں کی بیویاں اوربیٹیاں اورخالہ کی بیٹیاں اوراس طرح کی دیگر عورتیں آپ کی محارم نہیں ہیں لہذا ان پر واجب ہے کہ وہ آپ سے پردہ کریں اور آپ کے سامنے اپنی زینت کا اظہار نہ کریں کہ ارشادباری تعالی ہے:

﴿وَإِذا سَأَلتُموهُنَّ مَتـٰعًا فَسـَٔلوهُنَّ مِن وَر‌اءِ حِجابٍ ذ‌ٰلِكُم أَطهَرُ‌ لِقُلوبِكُم وَقُلوبِهِنَّ ...﴿٥٣﴾... سورة الاحزاب

‘‘اورجب پیغمبروں کی بیویوں سےکوئی سامان مانگوتوپردےکےپیچھےسےمانگویہ تمہارےاوران(دونوں)کےدلوں کےلئےبہت پاکیزگی کی بات ہے۔’’

علماء کے صحیح قول کے مطابق اس آیت کریمہ کا حکم عام ہے جوازواج مطہرات رضی اللہ عنہما کے لئے بھی ہے اوریگرسب مسلمان عورتوں کے لئے بھی اورجو شخص یہ کہے کہ اس آیت کا حکم صرف ازواج مطہرات کے لئے ہے تواس کا قول باطل  اوربے دلیل ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی نے سورہ نور میں تمام عورتوں کے بارے میں  یہ ارشادفرمایا ہے:

﴿وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ ...﴿٣١﴾... سورة النور

‘‘اوراپنی آرائش(یعنی زیورکےمقامات)ظاہرنہ ہونےدیں مگراپنےشوہروں یااپنےباپ یااپنےخسرکےسامنے۔’’

تواس آیت میں جن لوگوں کو مستثنی قراردیا گیا ہے ،آپ ان میں سے نہیں ہیں بلکہ آپ اپنے چچااورخالہ کی بیٹیوں اوراپنے چچوں کی بیویوں کے لئے اجنبی ہیں یعنی اجنبی اس معنی میں  کہ آپ ان کے لئے محرم  نہیں ہیں لہذا واجب ہے کہ آپ ان عورتوں کو بھی یہ مسئلہ بتادیں جو ہم نے آپ کے سامنے ذکر کیا ہے اورانہیں بھی یہ فتوی پڑھ کر سنادیں تاکہ آئندہ وہ آپ کو معذورسمجھیں اورانہیں بھی شریعت کے حکم کا علم ہوجائے ۔مذکورہ آیات کے پیش نظر آئندہ ،آپ کو ملاقات کے وقت صرف سلام وکلام پر اکتفاکرناچاہئے۔

نبیﷺسے جب ایک خاتون نے مصافحہ کرنا چاہاتوآپؐ نے فرمایا‘‘میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا۔’’اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکاہاتھ کبھی بھی کسی(غیرمحرم)عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا،آپؐ عورتوں سے بیعت زبانی لیا کرتےتھے۔’’اورصحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے قصہ افک کے ضمن میں مذکور ہے کہ‘‘میں نےجب حضرت صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ کی آواز سنی تواپنے چہرے کو ڈھانپ لیا،انہوں نے پردے کا حکم  نازل ہونے سے پہلے مجھے دیکھا تھا۔’’اس سے معلوم ہوا کہ پردے کا حکم  نازل ہونے کے بعد عورتیں اپنے چہروں کو چھپا کررکھتی تھیں۔اللہ تعالی مسلمانوں کے احوال کی اصلاح فرمائے اورانہیں دین کی سمجھ بوجھ عطافرمائے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص366

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ