سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(229) بیوی کی دبر میں مباشرت کرنا حرام ہے

  • 15424
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 798

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک قاری نے پوچھا کہ بیوی کی دبر میں مباشرت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے اوراس کا کیا کفارہ ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کی دبر میں مباشرت کرنا کبیرہ گناہ اوربدترین جرم ہے کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ ‘‘وہ شخص ملعون ہے جواپنی بیوی کی دبر میں مباشرت کرے’’آنحضرتﷺنے یہ بھی فرمایا کہ ‘‘اللہ تعالی اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا عورت کی دبر میں جنسی عمل کرے۔’’

جس شخص نے ایسا کیا ہو اس پر واجب ہے کہ وہ فوراپکی سچی توبہ کرے اوراس گناہ سے رک جائے،اللہ تعالی کی تعظیم اوراس کے عذاب سے ڈر کی وجہ سے اسے ترک کردے،جو کچھ  ہوچکا اس پر ندامت کا اظہار کرے اورپکا ارادہ کرے کہ وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا اوراس کے ساتھ ساتھ اعمال صالحہ کے بجا لانے کی بھی کوشش کرے جو شخص سچی توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ کو قبول کرتے ہوئے اس کے گناہ کو معاف فرما دیتا ہے جیسا کہ ارشادباری تعالی ہے:

﴿وَإِنّى لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورة طه

‘‘اورجوتوبہ کرے اورایمان لائے اورنیک عمل کرے پھر سیدھے رستے پر چلتا رہے اس کو میں بخش دینے والاہوں۔’’

اورسورۃ الفرقان میں ارشادفرمایا:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ‌ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّ‌مَ اللَّهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٧٠﴾... سورة الفرقان

‘‘اوروہ جواللہ کےساتھ کسی اورمعبودکونہیں پکارتےاورجس جاندارکومارڈالنااللہ نےحرام قراردےدیاہے،اس کوقتل نہیں کرتےمگرجائزطریق(یعنی شریعت کےحکم)سےاوربدکاری نہیں کرتےاورجویہ کام کرےگاسخت گناہ میں مبتلاہوگا۔قیامت کےدن اس کودوگناعذاب ہوگااورذلت وخواری سےہمیشہ اس میں رہےگامگرجس نےتوبہ کی اورایمان لایااوراچھےکام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دے گااوراللہ توبخشنے والامہربان ہے۔’’

اورنبی اکرمﷺنے ارشادفرمایا ہے کہ ‘‘اسلام(قبول کرنا)تمام سابقہ گناہوں کو مٹادیتا ہے اورتوبہ بھی پچھلے تمام گناہوں کو مٹادیتی ہے ۔’’ان کے علاوہ اس مضمون کی بہت سی آیات واحادیث ہیں۔

علماء کے صحیح قول کے مطابق دبرمیں جنسی عمل کرنے کا کوئی کفارہ نہیں ہے اورنہ اس سے بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوتی ہے بلکہ اسی کے حبالہ عقد میں باقی رہتی ہے۔

عورت کوچاہئے کہ اس منکر عظیم (انتہائی برے کام)کے بارے میں اپنے شوہر کی بات نہ مانے ،اگروہ ایسا کرنے کے لئے کہے توانکار کردے اوراگروہ بازنہ آئے توفسخ نکاح کا مطالبہ کردے۔ہم اللہ تعالی سے دعاکرتے ہیں کہ وہ ہر شخص کو اس سے محفوظ رکھے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص349

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ