سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(199) کیا حرام اشیاء بیچنے والے کو دوکان کرایہ پر دینا جائز ہے؟

  • 15394
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 492

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے پاس ایک شارع عام پر چند دوکانیں ہیں،جن میں سے کچھ دوکانیں میں نےکرایہ پر دی ہیں اورکچھ باقی ہیں،چند دن پہلے میرے پاس ایک ہم وطن آیا اس نے مجھ سے یہ مطالبہ کیاکہ میں اسے بھی کرایہ پر ایک دوکان دوں،جس میں وہ ویڈیو کیسٹوں کا کاروبارکرنا چاہتا ہے تومجھے اس شخص کو اپنی دوکان دینے کے سلسلہ میں ترددہے سوال یہ ہےکہ کیامیں حرام اشیاءبیچنے والوں کواپنی دوکانیں کرایہ پر دے سکتا ہوں؟کیا ان کو دوکانیں کرایہ پر دینے سے مجھے بھی گناہ ہوگا؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس شخص کودوکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے جوحرام اشیاء بیچے یا بنائے مثلا سگریٹوں ،حرام فلموں اورداڑھی مونڈھنے کے لئے اوراس طرح کے دیگر حرام کاموں کے لئے اپنی دوکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بھی گناہ  اورظلم کی باتوں میں تعاون ہے۔ارشادباری تعالی ہے:

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ...﴿٢﴾... سورة المائدة

‘‘اور(دیکھو)نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرو۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص322

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ