سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(190) سودی بینکوں کی ملازمت

  • 15385
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 660

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرااییک چچازادبھائی الجزیرۃ میں بطورکلرک کام کرتاہے،اسےبعض علماءنےفتویٰ دیاہےکہ وہ ملازمت چھوڑدےاوربینک کی ملازمت کےسواکوئی اورملازمت کرےتوبراہ کرم فتویٰ دیجئےکیابینک کی ملازمت جائزہےیاناجائز؟جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عالم نےمذکورہ بالافتویٰ دیاہےاس نےبہت اچھافتویٰ دیاہےکیونکہ سودی بینکوں میں ملازمت جائز نہیں ہے،اس لئے کہ یہ گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون ہے اوراللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورة المائدة
‘‘اور(دیکھو)نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرواوراللہ سےڈرتےرہوکچھ شک نہیں کہ اللہ کاعذاب سخت ہے۔’’اورصحیح حدیث میں ہے کہ ‘‘رسول اللہ ﷺنے سودکھانے ،کھلانے اورلکھنے والے اوراس کے دونو ں گواہوں پر لعنت فرمائی نیز فرمایاکہ وہ سب(گناہ میں)برابرہیں۔’’(صحیح مسلم)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص316

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ