سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) نفل حج افضل ہے یا افضان مجاہدین پر خرچ کرنا

  • 15367
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 713

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جوشخص فرض حج اداکرچکا ہو اوروہ دوسری باربھی کرسکتا ہوتواس کے لئے کیا یہ جائز ہے کہ دوسری بارحج کرنے کے بجائے حج  پر خرچ ہونے والی رقم افغانستان کے مسلمان مجاہدین کو دے دے کیونکہ دوسری بارحج کرنا نفل ہے جب کہ جہاد کے لئے خرچ کرنا فرض ہے ،براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جوشخص فرض حج اداکرچکا ہو اس کے لئے افضل یہ ہے کہ وہ حج پر خرچ ہونے والی رقم اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہدین کو دےدے۔مثلا افغان مجاہدین یا افغانستان کے وہ مہاجرین جو پاکستان میں پناہ گزیں ہیں کیونکہ نبی کریمﷺسے پوچھا گیا تھا کہ کون سا عمل افضل ہے ؟توآپؐ نے فرمایا‘‘اللہ اوراس کے رسول پر ایمان لانا۔’’سائل نے پوچھا کے اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے ؟توآپؐ نے فرمایا‘‘جہاد فی سبیل اللہ ’’سائل نے پوچھا کے پھراس کے بعد؟تو آپؐ نے فرمایا‘‘حج مبرور’’(متفق علیہ)تواس حدیث میں آپؐ نے حج کو جہاد کے بعد ذکر فرمایااورجہاد یہاں حج سےمراد نفلی حج ہے کیونکہ فرض حج تواسلام کا رکن ہے جب کہ اس کی استطاعت ہو اور صحیحین میں ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایاکہ‘‘جس نے کسی غازی کو تیا رکیا اس نے بھی جہاد کیا اورجس نے خیرو بھلائی کے ساتھ اس کے اہل خانہ کا خیال رکھا تواس نے بھی جہاد کیا۔’’بلاشک وشبہ افغان مجاہدین اوران جیسے دیگر مجاہدین فی سبیل اللہ اپنے بھائیوں کی طرف سے مادی امدادکے شدید محتاج ہیں اورمذکورہ بالا دونوں احادیث کے پیش نظر مجاہدین پر خرچ کرنا نفل حج پر خرچ کرنے سے افضل ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص296

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ