سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) کیا فقیر وکیل اپنے مؤکل کی زکوۃ کو خود رکھ سکتا ہے؟

  • 15338
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 804

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک فقیر آدمی تھا اورایک دولت مند شخص کے پاس کام کرتا تھا ،امین اورقابل اعتماد سمجھتے ہوئے اس نے مجھے زکوۃ کی ایک بڑی رقم دی تاکہ میں اپنے علاقے کے فقیروں میں تقسیم کردوں لیکن میں خود اس رقم کا محتاج تھا لہذا وہ میں نے اپنی ضرورت کے لئے رکھ لی ،کیا اس رقم کے اپنے پاس رکھنے کی وجہ سے مجھے گناہ ہوگا؟جب کہ میں فقیر اورضرورت مند تھا اوریہ دولت مند آدمی اس علاقہ کے فقیروں میں توبہت زیادہ مال تقسیم کرتا رہتا تھا،امید ہے آپ میرےاس سوال کا جواب ضروردیں گے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا طرز عمل جائز نہیں بلکہ یہ تو خیانت ہے لہذا آپ پر واجب ہےکہ فوراللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کریں اوراس آدمی کی طرف سے نیت کرکے جس نے آپ کو اپنا وکیل بنایا تھا ،مذکورہ مال کو زکوۃ کے مستحق مسلمانوں میں تقسیم کردیں ہاں اگر آپ ضرورت مند تھے تواس شخص سے یہ کہہ سکتے تھے کہ میں بھی فقیر ہوں میری بھی زکوۃ سے مددکیجئے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص266

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ