سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) غلطی سے غیرقبلہ کی پڑھی ہوئی نمازوں کا حکم

  • 15212
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 524

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب ہم امریکہ میں گئے تو قطب نما کی مددسے قبلہ کا تعین کرکے نماز پڑھتے رہے اورجب بعض مسلمان بھائیوں سے تعارف ہوا توانہوں نے بتایا کہ ہم نے غیرقبلہ کی طرف نمازیں پڑھی ہیں اورانہوں نے صحیح سمت قبلہ کی طرف ہماری رہنمائی کی ۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ہو نمازیں جو ہم نے غیر قبلہ رخ پڑھی ہیں ،وہ صحیح ہیں یا نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب صحرا یا ایسے علاقوں میں ہونے کی وجہ سے جہاں قبلہ مشتبہ ہو،مومن قبلہ کی سمت معلوم کرنے کے لئے اجتہاد کرے اوراپنے اجتہا د کے مطابق نماز پڑھ لے اورپھر بعد میں معلوم ہو کہ ا س نے غیر قبلہ رخ نماز پڑھی ہے توپھر وہ اپنے آخری اجتہاد کے مطابق عمل کرے بشرطیکہ ا س کا یہ آخری اجتہا د پہلے اجتہاد کی نسبت زیادہ صحیح ہے۔پہلے پڑھی ہوئی نماز صحیح ہوگی کیونکہ یہ اس نے اجتہاد اورحق کی تلاش کے لئے کوشش کرکے پڑھی ہے۔نبی کریمﷺاوحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی ثابت ہے جو اس کی صحت پر دلالت کناں ہے اوروہ یہ کہ جب قبلہ بیت المقدس کے بجائے کعبہ مشرفہ کی طرف بدل دیا گیا (تویہ حکم معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جو نمازیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھیں تونبی کریمﷺنے انہیں دوہرانے کا حکم نہیں دیا تھا۔)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص221

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ