سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) سونے کے بعد بغیر وضو کئے نماز پڑھنا

  • 15179
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1037

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ ظہر یا عصر کی نماز سے پہلے بیت الحرام میں سوجاتے ہیں اورپھر جب لوگوں کو بیدار کرنے والا آتا ہے تووہ وضو کئےبغیر اٹھ کرنماز پڑھنا شروع کردیتے ہیں،بعض عورتیں بھی اسی طرح کرتی ہیں تو اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب نیند اس قدر گہری ہو کہ شعورزائل ہوجائے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ صحابی صفوان بن عسال مراوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم مسافر ہوں توتین دن اورتین راتیں تک اپنے موزوں کو نہ اتاریں ہاں البتہ حالت جنابت میں انہیں ضروراتارنا ہوگا لیکن بول براز اورنیند کی وجہ سے انہیں اتارنے کی ضرورت نہیں ۔اس حدیث کو نسائی اورترمذی نے روایت کیا ہے،(یہ الفاظ ترمذی کی روایت کے ہیں اورابن خزیمہ نے  اسے صحیح قرار دیا ہے)اورحجرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنےفرمایا‘‘آنکھ دبر کا تسمہ ہے،جب آنکھیں سوجاتی ہیں تو یہ تسمہ ڈھیلاہوجاتا ہے۔’’اسے احمد وطبرانی نے روایت کیا ہے،اس کی سند اگرچہ ضعیف ہےتاہم اس کے شواہد موجود ہیں جن سے اس روایت کو تقویت حاصل ہوجاتی ہےمثلاحضرت صفوان رضی اللہ عنہ مراوی مذکورہ حدیث اوراس طرح یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔اس معلوم ہوا کہ جو مرد یا عورت مسجد حرام یا کسی بھی اورجگہ سوجائے تواس کاوضو ٹوٹ جاتا ہے لہذا اسے وضو کرنا ہوگا اوراگر اس نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی تواس کی یہ نماز صحیح نہ ہوگی ۔شرعی وضو یہ ہے کہ کلی کرنے اورناک صاف کرنے کے ساتھ چہرے کو دھویا جائے ،دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا جائے،کانوں سیمت سر کا مسح کیا جائے اورٹخنوں سمیت دونوں پاوں کو دھویا جائے ۔یادرہے نیند ،ہواکے خروج،شرمگاہ کو ہاتھ لگانے اوراونٹ کو گوشت کھانے کی صورت میں وضو کرنے سے پہلے استنجاء کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔وضو سے پہلے استنجاء یا ڈھیلوں کا استعمال تواس وقت واجب ہے جب بول وبراز کیا ہو یا کوئی اورایسی صورت ہو جو ان کہ ہم معنی ہو،باقی رہی اونگھ تواس سے وضو نہیں ٹوٹتاکیونکہ اونگھ کی صورت میں شعورختم نہیں ہوتا اوراس طرح اس باب میں واد شدہ مختلف احادیث میں تطبیق بھی پیدا ہوجاتی ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص204

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ