سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(23) مختلف نسبتوں سے اونٹ کو نحر کرنا

  • 15152
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 631

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض قبائل کی یہ عادت ہے کہ وہ مختلف نسبتوں سے اونٹ نحر کرتے ہیں توکیا اسے عقیدہ کی خرابی شمار کیا جائے گا؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہاں قدرے تفصیل ہے،اگر اونٹ کو مہمانوں اورلوگوں کو کھانا کھلانے کے لئے نحر کیا گیا تو اس میں کوئی حرج نہیں،شریعت میں ا س کی اجازت ہے اوراگر اونٹ کو باشاہوں کی ملاقات یا بڑے لوگوں کی تعظیم کی خاطر نحر کیا گیا ہے تو یہ شرک ہے کیونکہ یہ ذبح لغیراللہ ہے لہذا یہ صورت ارشاد باری تعالی :

﴿وَما أُهِلَّ بِهِ لِغَيرِ‌ اللَّهِ...﴿١٧٣﴾... سورة البقرة

‘‘اورجس چیز پر اللہ کے سوا کسی اورکا نام پکاراجائے۔’’

کے  عموم میں داخل ہوگی۔اسی طرح قبروں کے پاس اہل قبور کے جودو کرم کی یاد کے طور پر نحر کرنا بھی حرام ہےکیونکہ یہ عمل جاہلیت ہے جو منکر اورناجائز ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ‘‘اسلام میں اونٹ ذبح کرنے پر فخر کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے’’اوراگراونٹ نحر کرنے سے مقصود اہل قبورک تقرب کا حصول ہے تویہ شرک اکبر ہے،اسی طرح جنوں اوربتوں وغیرہ کے نام پر جانور ذبح کرنا بھی شرک اکبر ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص173

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ