سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252)مرحوم کے ورثاء باپ، ماں، بیوی، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں

  • 15140
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 757

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص بنام عبدالحق وفات پاگیاجس نے درج ذیل وارث چھوڑے۔باپ،ماں،ایک بیوی ایک بیٹااوردوبیٹیاں۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کو کتناحصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیے کہ مرحوم کی ملکیت میں سےاولااس کاکفن دفن کاخرچہ اداکیاجائے،اس کےبعداگرمرحوم پرقرض تھاتواسےادا کیاجائےاس کےبعداگروصیت کی تھی توساری جائیداد کےتیسرےحصےسےتک سےاداکی جائے۔اس کےبعدمرحوم کی مکمل ملکیت   منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس طرح سےتقسیم ہوگی۔

وارث باپ کوچھٹاحصہ2آنے8پائی،ماں کوبھی چھٹاحصہ2آنے8پائی،

اللہ تعالی کافرمان ہے:

﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَ‌كَ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ...﴾...النساء

بیوی کوآٹھواں حصہ2آنے۔اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾باقی جو8آنے8پائی بچیں گےاس کےتین حصےکرکے2حصےبیٹےکو1حصہ بیٹی کودیےجائیں گے۔اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿يُوصِيكُمُ اللَّـهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾


جدید اعشاریہ فیصد طریقہ تقسیم

کل ملکیت100

باپ         6/1/=16.66                    ماں          6/1/=16.66

بیوی                         8/1/=12.5

دوبیٹیاں عصبہ27.09                  فی کس13.54
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 661

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ