سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251)ملکیت ہبہ کرنا

  • 15139
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 709

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ مسمات سعیداں کواس کی ماں کی ملکیت میں سےجوحصہ ملاتھاجواس(سعیداں)نے اپنی حیاتی میں ہوش وحواس کی حالت میں اپنے دوماموں کوہبہ کردیا،ہبہ نامہ دستاویزی صورت میں تحریرشدہ ہےجس کے گواہ بھی موجودہیں  لیکن اس جائیدادکاقبضہ علی خان اورجعفرکوابھی تک نہیں ملا،بلکہ قبضہ دوسرے لوگوں کےپاس ہے۔اب مسمات سعیداں فوت ہوگئی ہےجس نےورثاء چھوڑےایک سوتیلابھائی اورایک سوتیلی بہن،ایک سوتیلی ماں اوردوسگےماموں علی خان اورجعفر۔وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق مرحومہ سعیداں کی ملکیت کاحقدارکون ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیے کہ مرحومہ کی کل ملکیت میں سب سےپہلےمرحومہ کےکفن دفن کاخرچہ کیاجائےگا،پھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے،اس کےبعداگرمیت نے کوئی وصیت کی تھی تواسےکل مال کےتیسرےحصےتک پوراکیاجائے،اس کےبعدمنقولہ یاغیرمنقولہ جائیدادکوایک روپیہ قراردےکرتقسیم اس طریقےسےکی جائےگی۔5آنے4پیسےکی وصیت جومرحومہ نے کی تھی اسےاداکیاجائے،اس کے بعدجو10آنے8پیسےباقی بچےوہ وارثوں میں تقسیم کیاجائےماں کوچھٹاحصہ ملےگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 660

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ