سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250)مرحوم کے ورثاء ایک بیوی، دو بیٹیاں، باپ اور بہن

  • 15137
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ حاجی فوت ہوگیااوراس نےوارث چھوڑے ایک بیوی،دوبیٹیاں،باپ اوربہن وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیے کہ فوت ہونے والے  کی ملکیت سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےبعدمیں میت پراگرکوئی قرض تھاتواسےاداکیاجائے،بعدمیں اگرجائزوصیت کی تھی توکل مال کےتیسرےحصےتک اداکی بعدمیں باقی ملکیت منقول

خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکر تقسیم اس طرح  سےہوگی۔

فوت ہونے والا حاجی ملکیت 1روپیہ

ورثاء:بیوی کو2آنے،دونوں بیٹوں کومشترکہ10آنے8پائیاں،باپ3آنے4پائیاں۔بہن محروم۔

قوله تعالی:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾... (النساء)
﴿فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَ‌كَ﴾...النساء

حدیث مبارکہ ہے:((ألحقواالفرائض بأهلهافمابقى فلأولى رجل ذكر.)) صحيح البخاري’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.


جدید اعشاریہ نظام تقسیم

میت حاجی کل ملکیت100

بیوی         8/1/=12.5

دوبیٹیاں                   3/2/=66.66

باپ6/1عصبہ        20.84

بہن محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 659

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ