سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) مرحوم کے ورثاء ایک بیوی، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں...

  • 15103
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 696

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ بنام علی بخش فوت ہوگیا جس نےورثاء میں سےایک بیوی اورایک بیٹاحمزہ اورتین بیٹیاں نورخاتون،مریم،رحمت اس کےبعدعلی بخش کی بیوی فوت ہوگئی جس نےورثاء میں سےحقیقی بھائی حمزہ خان اوراخیافی بھائی صالح اورحقیقی بہن نورخاتون چھوڑے۔شریعت کےمطابق بتائیں کہ ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلےمیت کی ملکیت سےکفن ودفن اورقرضہ اوروصیت(اگرہوتو)اس کوثلث مال سےپوراکیاجائےگااس کےبعدمنقول جائیدادخواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکرورثاء میں اس طرح تقسیم کی جائے گی۔

فوتی علی بخش کل ملکیت ایک روپیہ

ورثاء:بیوی2آنہ،بیٹاحمزہ5آنہ،5/1پائی۔تین بیٹیاں2آنے5/3/9پائی ہرایک کواس کےبعدفوت ہونے والی اس کی بیوی کی رقم کوایک روپیہ قراردیاگیا۔

ورثاء:بیٹاحمزہ4پائی5آنہ،بیٹاصالح4پائی5آنہ،بیٹی رحمت8پائی،2آنہ۔بیٹی نورخاتون8پائی،2آنہ۔

اس کےبعدفوت ہونے والی مسمات رحمت کی کل ملکیت کوایک روپیہ قراردیاگیا۔

ورثاء:حقیقی بھائی10آنے8پائی،اخیافی بھائی محروم۔حقیقی بہن5آنہ4پائی۔

 


 

جدید طریقہ تقسیم اعشاریہ فیصدنظام

میت علی بخش کل ملکیت100

بیٹاہدایت علی40

بیوی         8/1/=12.5                      بیٹاحمزہ عصبہ35

3بیٹیاں عصبہ52.5 فی کس17.5

میت زوجہ کل ملکیت12.5
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 644

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ