سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(233)مرحوم کے ورثاء ایک بیٹی8 اور دو بہتیجیاں اور مرحوم کا سسر

  • 15097
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 669

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام پھوٹا فوت ہوگیاجس نے درج ذیل وارث چھوڑے۔ ایک بیٹی اوردوبھتیجیاں اورمرحوم کاسسر،اب عرض یہ ہےکہ مرحوم کےسسرکاکہناہےکہ سب ملکیت میری ہےاوراب تک ساری جائیدادپرقبضہ کیاہواہے۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے فوت ہونے والے  کی ملکیت میں سےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےگا،اس کےبعداگرقرض ہےتواسے ادا کیاجائے۔پھراگرجائزوصیت کی ہےتوسارے مال کےتیسرے حصےتک سےپوری کی جائے۔اس کےبعدباقی مال کوایک روپیہ قراردےکروارثت اس طرح تقسیم کی جائےگی۔

فوت ہونے والاپھوٹا۔جائیداد1روپیہ منقول خواہ غیرمنقول

وارث: بیٹی8آنے،بیوی 2آنے،2بہنیں6آنے،سسرمٹھومحروم


جدیدطریقہ اعشاریہ فیصدنظام تقسیم

کل ملکیت100

بیوی8/1/=12.5

بیٹی 2/1/=50

2بہنیں عصبہ مع الغیر37.5                     فی کس18.75

سسرمحروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 639

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ