سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(229)مرحوم کے ورثاء چھ بیٹے ...

  • 15090
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 697

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام مصری فوت ہواجس نےوارث چھوڑے۔چھ بیٹےسائیں بخش،جان محمد،سنجر،کمال،رستم علی،عادل اورتین بیٹیاں،مصری خان کی ملکیت مشترک تھی۔عارضی طورپرسب بیٹوں کوتھوڑاتھوڑاکرکےتقسیم کیاہواتھا۔اس  میں سےاوربھی کافی ملکیت بنی جوکہ سائیں بخش کےکنٹرول اورنگہبانی میں تھی دوسروں کوملکیت نہیں تقسیم کی تھی کہ خودفوت ہوگیا۔اب سائیں بخش کےبیٹے باقی چچازادبھائیوں کوملکیت نہیں دےرہےوضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق اس کاکیاحکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے فوت ہونے والے  کی ملکیت میں سےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےاس کےبعداگرقرض ہےتواسے ادا کیا جائےاس کےبعدباقی  ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکروارثوں میں اس طرح تقسیم کی جائےگی۔

فوت ہونے والامصری خان ملکیت1روپیہ

وارث:6بیٹےاور3بیٹیاں،کل ملکیت کے 15حصےکرکےہربیٹےکودواورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائے گا۔

الله تعالی كافرمان ہے:﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾...النساء


جدیدطریقہ تقسیم برائےاعشاری نظام

کل ملکیت100

6بیٹے                       79.999                 فی کس13.333

3بیٹیاں                       19.999                     فی کس6.666
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 636

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ