سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28) تیجا یا چالیسواں کرنا

  • 15087
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1033

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
 تیجا کرنا  یعنی  بعد مرنے مردوں کے تیسرے  دن  جو لوگ جمع  ہوکر قرآن پڑھتے ہیں  اور چنوں  پر کلمہ پڑھ کر تقسیم  کرتے ہیں  اور دسواں  بیسواں  چالیسواں  چھ ماہی  برسی کرنا کیسا ہے ؟ مردہ کو دفن کرنے کے بعد  جمعہ کے دن  کسی کو قبر پر قرآن  پڑھنے کے واسطے  بٹھانا ، اور جب  جمعہ کا دن آیا جمعہ  کے  سپرد کرکے چلنے آنا اس اعتقاد  سے کہ  جب تک جمعہ کا دن نہیں آیا  قرآن پڑھنے  کے سب منکر نکیر  نہیں آئیں گے  اور اس پر  عذاب نہیں ہوگا،  یہ فعل  شرع سے ثابت  ہے یا نہیں ؟ اور بصورت  نہ ہونے  کے عقیدہ  رکھنے والا اس کا کیسا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دونوں سوالوں کا یہ ہے کہ  تیجا  اور دسواں بیسواں چالیسواں ۔ چھ ماہی  برسی اور گیارھویں ،  اور فاتحہ  مروجہ  شب برات  کرنا، اور اس  طریقہ  خاص سے مجتمع  ہو کر قرآن پڑھنا' خواہ مکان  میں بیٹھ  کر خواہ  قبر پر  'اور مردے  کے دفن  کے بعد  جمعہ تک  قبر پر  بٹھانا ، یہ سب  بدعت  اور گمراہی ہے ۔ کسی حدیث  سے ثابت نہیں 'اور  نی کسی صحابی کا اس پر عمل ہوا ، اور نہ کسی  مجتہد  سے استحباب ان افعالوں  کا منقول  ہے۔ ھاصل یہ ہے کہ  یہ طریقے  سب ایصال ثواب  کے لیے سات تقید  اور تعین  روز ماہ کے 'اور التزام  قیودات  مرسومہ  کا کسی دلیل  سے دلائل  شرعیہ کے ثابت نہیں۔ اور کرنے  والا ان افعالوں  کا مبتدع ہے ،شیخ عبدالحق  نے مدارج  النبوۃ  میں لکھا ہے ۔

دعادت  نبویہ کہ برائے میت جمع  شوند وقرآن  خوانند  وختمات  خوانند،  نہ برسر گو  رونہ  غیر  آن ، وایں  مجموع  بدعت است ۔ نعم  برائے  تعزیت  اہل  میت  جمع وتسلیہ 'صبر  فرمودن  ایشاں  راسنت  ومستحب  است ، ماایں  اجتماع مخصوص روز  سوم  وارتکاب  تکلفات دیگر صرف اموال  بے وصیت اموال بے وصیت از حق یتامے  بدعت است وحرام  انتہے۔

 وفقیہ محمد  بن محمد  کردری  نے فتاویٰ بزازیہ  میں لکھا ہے:

 يكره  اتخاذ الطعام  في اليوم  الاول  والثالث وبعد الاسيوع ‘ ونقل  الطعام  الي القبر في المواسم  ّ واتخاذالدعوة  بقراة القرآن  وجمع الصلحاء والفقراء للختم  او لقرآة سورة  الانعام  والاخلاص انتهي

 اور  فتاوے جامع الروایات میں ہے ۔

في شرح  المجنهاج  للنووي :الاجتماع علي المقبرة  في اليوم  الثالث  وتقسيم  الوردواطعام  في الايام  المخصوصة  كالثالث  والخامسه  والتاسع  والعاشر والعشرين والاربعين  والشهر  السادس  والسنة  بدعة  مذمومه ّ انتهي

  شیخ  ولی اللہ ؒ  نے وصیت نامہ  میں لکھا ہے :

دیگر  ازعادات  شنیعہ  مامردم  اسراف  است  ورماتم  ہا وسوم  وچہلم  وشش ماہی  فاتحہ  سالینہ ، وایں  اور عرب  اول  وجود  نبود انتھی

 بلکہ  امام  ابی حنفیہ  ؒ  کا خاص مذہب  یہ ہے کہ  قراءۃ  قرآن  مطلقا قبر کے  پاس مکروہ ہے ۔جیسا کہ عبدالوہاب  شعرانی  نے میزان  کبریٰ  میں تصریح  کی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ مولانا شمس الحق عظیم آبادی

ص164

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ