سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(226)مرحوم کے ورثاء ایک بیوی، ایک بھائی

  • 15083
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 651

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1)......کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام محمدسلیمان فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں ایک بیوی،ایک بھائی محمدحسن کوچھوڑاان کےعلاوہ اورکوئی بھی وارث نہیں ہے۔

(2)......مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی تحریرکردیاتھاکہ پیسے،مال اورگھرمیں اپنی بیوی کودیتاہوں جومیرےمرنےکے بعدمیری بیوی کودیئےجائیں،باقی زمین کوشریعت محمدی کےمطابق تقسیم کردیاجائےیہ دستاویزات تحریرشدہ ہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلے مرحوم کی ملکیت میں سےمرحوم کےکفن دفن کاخرچہ کیاجائے،اس کے بعداگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے،اس کےبعداگرمرنے والے نےوصیت کی تھی کوکل وراثت کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائےاس کےبعدمنقول خواہ غیرمنقول جائیداد کوایک روپیہ قراردےکرورثاء میں  اس طرح تقسیم ہوگی۔

زمین میں سے4آنےبیوی کواور12آنےبھائی محمدحسن کودیں گےباقی جوملکیت مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی ہبہ کردی تھی وہ ہبہ برقراررہے گی کیونکہ مرحوم نے یہ ہبہ کردی تھی کہ اس کی بیوی کودیاجائے۔اسی کی رہے گی۔


 

موجودہ اعشاری فیصدنظام میں یوں تقسیم کیاجاسکتاہے

100روپے ترکہ

بیوی                         4/1/=25

بھائی عصبہ                               75
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 632

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ