سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(220)مرحوم کے ورثاء دو بیٹے، ایک بیوی ...

  • 15069
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 728

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں  کہ بنام کموں فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے2بیٹے عمرالدین اورمیرخان اورایک بیوی بنام خاتون،اس کےبعدمیرخان فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےماں اوربھائی عمرالدین۔بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ سب سے پہلے مرحوم کی کل ملکیت میں سےاس کےکفن دفن کاخرچہ کیا جائےگااس کےبعداگرقرض ہےتواسے اداکیاجائےپھراگرجائزوصیت کی ہےتوکل مال کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائےگی اس کےبعدباقی مال منقول یا غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکرمرحوم کےوارثوں میں اس طرح تقسیم ہوگی۔

مرحوم کموں کی بیوی کوآٹھواں حصہ ملے گا۔اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾یعنی مسمات خاتون کو2آنےملیں گے۔باقی جوملکیت بچی اس میں آدھی یعنی 7آنےعمرالدین کوملیں گےاوردوسراآدھاحصہ یعنی7آنےمیرخان کوملیں گے۔

اس کےبعدمیرخان فوت ہوا،وارث:ماں کوچھٹاحصہ ملےگاالله كافرمان ہے: ﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَ‌كَ﴾باقی جوملکیت بچےگی وہ عمرالدین کوملےگی۔


جدیداعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم

میت کموکل ملکیت100

بیوی8/1/12.5

2بیتے87.5             فی کس43.75

اس کےبعدایک بیٹامیرخان فوت ہواکل ملکیت43.75

ماں3/1/14.583              بھائی عمرالدین عصبہ29.167
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 625

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ