سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210)مرحوم کے ورثاء ایک بھائی،اور تین بھتیجے

  • 15050
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1036

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام حاجی ابوطالب فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےایک بھائی جان محمداوربھتیجے۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا۔(سائل جان محمد)(1)گواہ حاجی محمدصادق۔(2)نورمحمد۔(3)محمدقاسم۔(4)حاجی غلام قادر۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوکہ سب سے پہلےمرحوم کی  ملکیت میں سےاس کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائے،اس کےبعداگرمرحوم پرقرض تھاتواسےاداکیاجائےاورپھراگرمرحوم نےکوئی وصیت کی تھی تو کل مال کےتیسرےحصےتک سے پوری کی جائےاس کےبعدباقی مال منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر وارثوں میں اس طرح سےتقسیم ہوگی۔

مرحوم حاجی ابوطالب               ملکیت1روپیہ

وارث:بھائی کومکمل 1روپیہ بھتیجامرحوم

جیساکہ حدیث مبارکہ میں ہے:((الحقوالفرائض بأهلهافمابقى فلأولى رجل ذكر.)) صحيح بخارى’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب ألحقواالفرائض بأهلها’رقم:٤١٤١.

 


 

جدید اعشاریہ فیصدطريقہ تقسیم

کل ملکیت100

سگابھائی عصبہ100

بھتیجامحروم

 

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 614

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ