سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(208)مرحومہ کی کوئی آل اولاد نہیں ہے

  • 15047
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 793

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بنام حاجانی جئندل عرف نسیم تقریباایک مہینہ پہلے انتقال کرگئی جس کی اولادنہیں ہے۔

اس کی تہائی ملکیت39-36ایکڑزمین ہےاورایک جگہ(مکان وغیرہ)شہرمیں ہے،اوپرمذکورہ مرحومہ  نےدرج ذیل وارثوں کوچھوڑاہے۔دوسگی بہنیں،ایک خاوند،شریعت محمدی کےمطابق وضاح کریں کہ مذکورہ ملکیت مذکورہ ورثاء میں کس طرح،کتنی کتنی تقسیم ہوگی۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یادرہےکہ سب سےپہلےمیت کی ملکیت میں سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائے،پھراگرکوئی قرض تھاتواسےاداکیاجائے،اس کےبعداگرکوئی وصیت کی تھی تواس کو کل مال کےتیسرےحصے سےپورا کیا جائے،پھرباقی ملکیت کوایک روپیہ تصورکرکےمذکورہ ملکیت منقولہ غیرمنقولہ کو اس طرح تقسیم کریں گے۔

فوت ہونے والی جئندل عرف نسیم کل ملکیت1روپیہ

وارث:خاوند8آنے،بہن4آنے،بہن4آنے


جدیداعشاریہ   نظام تقسیم

کل ملکیت100

خاوند2/1               50

2بہنیں3/2  25.50فی کس
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 612

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ