سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(203)مرحوم کے ورثاء دو بیٹے اور چار بیٹیاں

  • 15040
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 751

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ محمدعرس کی وفات ہوگئی جس نےوارث چھوڑے2بیٹےمحمداورمحمدحسین اور4بیٹیاں۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق سب کوکتناکتناحصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یادرہے کہ مرحوم کی ملکیت میں سےمرحوم کے کفن دفن کا خرچہ نکالنےکےبعداگرقرض تھاتواس کواداکیاجائےپھربعدمیں اگروصیت کی تھی تومال کے تیسرےحصےتک ادا کی جائےپھرباقی ملکیت  منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم کریں۔

مرحوم محمدعرس کی ملکیت1روپیہ

وارث:بیٹامحمد4آنے،بیٹامحمدحسین4آنے،بیٹی2آنے،بیٹی2آنے، بیٹی2آنے، بیٹی2آنے۔

اللہ تعالی کافرمان:﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾


جدیداعشاریہ نظام تقسیم

میت محمدعرس کل ملکیت100

2بیٹے عصبہ50         فی کس25

4بیٹیاں عصبہ50         فی کس12.5
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 606

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ