سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(198)موحوم کے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک بھائی، اور چار بیویاں ...الخ

  • 15033
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 792

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بچل شاہ فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے ایک بیٹی ،ایک بھائی اور4بیویاں،اس کے بعدغلام نبی شاہ وفات پاگیاجس نے وارث چھوڑے4بیویاں،ایک بھتیجی۔بتائیں کہ ہرایک  کوشریعت محمدی کے مطابق کتناحصہ ملےگا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ مرحوم نےجومکان ہبہ کیاتھاوہ بحال اوربرقراررہےگاباقی اگرمرحوم نے سامان بھی ہبہ کردیاتھااوراس کی تحریریاگواہ موجودہیں توپھریہ سامان بھی ہبہ میں 

معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے میت کی ملکیت میں سےمیت کے کفن دفن کا خرچہ نکالاجائے گا،پھربعدمیں اگرقرض تھاتواسےاداکیاجائےپھراگرجائزوصیت کی تھی تواسے پوراکیاجائےگا۔کل مال کے تیسرےحصے تک سے۔اس  کےبعد ساری ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکرتقسیم اس طرح ہوگی۔

فوت ہونے والا محمد بچل شاہ ملکیت1روپیہ منقول خواہ غیرمنقول

وارث:بیٹی8آنے،بھائی6آنے،4بیویاں2آنےمشترکہ

اس کے بعدغلام نبی شاہ کی ملکیت کو ایک روپیہ قراردےکراس کے وارثوں میں اس طرح سےتقسیم کی جائے گی۔

مرحوم غلام نبی شاہ ملکیت1روپیہ منقول خواہ غیرمنقول

وارث:4بیویاں4آنےمشترکہ۔بھتیجی12آنے


جدیداعشاریہ نظام طریقہ تقسیم

میت بچل شاہ کل ملکیت100

بیٹی2/1/50

بھائی عصبہ37.5

4بیویاں8/1/12.5

میت غلام نبی شاہ کل ملکیت100

4بیویاں8/1/12.5

بھتیجی ذوی الارحام87.5

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 607

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ