سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(189)مرحوم كے ورثاء میں ایک بیٹا، تین بیٹیاں اور ابک بیوی

  • 15012
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 835

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ کرڑخان فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں سےایک بیٹامحمدبخش تین بیٹیاں اورایک بیوی مسمات  سگھڑاس کےبعدسگھڑکی اس کے بھائی بلوچ خان سےشادی ہوئی جس سےاس کوایک بیٹی مسمات  بیبل پیداہوئی جب سےبلوچ خان کی وفات ہوئی اس وقت سےبیبل کی پرورش اس کے اخیافی بھائی محمدبخش نے کی ہے حالانکہ بیبل کا چچالال محمدبھی ہے انھوں نے اس کی کوئی دیکھ بھال یاپرورش نہیں کی اس وقت لال محمدکاخیال ہےکہ مسمات بیبل کےنکاح کے لیے ولی وارث میں ہی بنوں اوردوسری محمدبخش جوبیبل کااخیافی بھائی بھی ہے اورآج تک اس کی پرورش بھی کی ہے بتائیں کہ  صورت مذکورہ کے مطابق مسلمات بیبل کےنکاح کاولی وارث اس کاچچالال محمدبنے گایااس کااخیافی بھائی محمدبخش کادوسراکہ بلوچ خان کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی۔ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ صورت مذکورہ میں مسمات بیبل کے نکاح کاولی اس کااخیافی بھائی محمدبخش ہے اوراس کے چچالال محمدکونکاح کرانے کاکوئی حق نہیں ہے ایک تومحمدبخش ولی اقرب ہے دوسراکہ نکاح کی ولایت کےلیے ولی کی شفقت اورخیرخواہی مشروط ہے لال محمدکےاندردونوں  شرائط نہیں ہیں اس لیے نکاح کرانے کاحقدارمحمدبخش ہے۔

دلیل اول:......بحوالہ فقہ السنہ صفحہ133۔‘‘ولاشك ان بعض القرابة ادخل في هذالامرمن بعض فالاباءوالابناءاولي من غيرهم ثم الاخوة لابوين ثم الاخوة لاب اوالام ثم الولادالبنين والولادالبنات ثم اولادالاخوة واولادالاخوات ثم الاعمام والاخوال ثم هكذامن بعدهولاء.’’
دلیل ثانی:......بحوالہ فتاوی نذیریہ ج2‘‘قال سئل السلام اخرج سفيان في حامله ومن طريقة الطبراني في الاوسط باسنادحسن عن ابن عباس رضي الله عنه بلفظ لانكاح الابولي مرشداوسلطان.’’

بلوچ خان کی ملکیت کوایک روپیہ قراردےکراس کی بیوی کو آٹھواں حصہ یعنی(2)آنےدیےجائیں گے۔باقی(14)آنوں کودوحصوں میں کرکے(7)آنے اس کی بیٹی بیبل کودیےجائیں گےاورسات آنے میت کےبھائی لال محمد کودیے جائیں گےجبکہ اس کا بھتیجامحمدبخش محروم رہے گا۔

جدیداعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم

کل ملکیت100روپے

بیوی8/1/12.5

بیٹی2/1/50

بھائی عصبہ37.5

بھتیجامحروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 588

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ