سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(177)مرحوم کا چند بیٹیوں میں وراثت تقسیم کرنا

  • 14991
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 766

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں كہ حاجی یونس(والد)نےاپنی زندگی میں کچھ بیٹوں اوربچیوں کےنام جائیدادکروائی اورچندبیٹوں اوربیٹیوں کوکچھ بھی نہیں دیا،اب عرض یہ ہے کہ وضاحت کریں کہ کچھ اولادکودینااورکچھ کومحروم رکھناشریعت محمدیہ کے مطابق صحیح ہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں ہے کہ:((عن ابن عباس رضى الله عنه أن النبى صلى الله عليه وسلم قال:سووابين أولادكم فى العطية...الخ.))

‘‘حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے  کہ نبی کریمﷺنے فرمایاکہ ہبہ کرنےمیں اپنی اولادکےمابین برابری کرو۔’’لہذامعلوم ہوناچاہیے کہ مذکورہ تقسیم اورہبہ صحیح نہیں ہےاگرکوئی آدمی اپنی زندگی میں ہی اپنی ملکیت اولادمیں تقسیم کرناچاہےتوبیٹیوں اوربیٹوں کوایک جیسابرابربرابردےاس کےعلاوہ تقسیم کےسارےطریقے درست نہیں ہے۔اس لیے مرحوم کی زندگی میں تقسیم کی ہوئی ملکیت میں سب بہن بھائی برابرکےوارث بنیں گے۔

جیساکہ دوسری حدیث مبارکہ میں بیان فرمایاہے:

((عن النعمان بن بشيرأن أباه نحله غلاما وأنه جاءإلى النبى صلى الله عليه وسلم يشهده فقال أكل ولدك نحلته قال لاقال فاردده.)) (رواه ابن ماجه)
‘‘نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ ان کے والدنے ان کوایک غلام بطورہبہ دیا،پھراس بات پرنبی کریمﷺکوگواہ بنانےکےلیے آئےتونبی کریمﷺنےفرمایاکیاسب بچوں کوہبہ کی ہےتوعرض کی کہ نہیں توآپﷺنےفرمایاکہ میں اس ہبہ کوردکرتاہوں۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 577

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ