سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174)مرجوم کے ورثاء میں بیوی، والد، والدہ، نو بیٹےاور تین بیٹیاں

  • 14984
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1015

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ پیرحاجی یونس فوت ہوگئےجس نے درض ذیل ورثاءچھوڑے۔ایک بیوی،والدپیرعبدالحق اوروالدہ اور9بیٹے3بیٹیاں۔اس کے بعدپیرعبدالحق فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں دوبیویاں ،سات7بیٹے اورایک1بیٹی ۔وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک وارث کوکتنا حصہ ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ فوت ہونے والے پیریونس کی ملکیت میں سےپہلےنمبرپراس کی تجہیزوتکفین کاخرچہ نکالاجائے،دوسرے نمبرپراگرفوت ہونے والے پرقرضہ ہےتواسےاداکیاجائے،تیسرے نمبرپراگرکسی کے لیےوصیت کی تھی توکل مال کےتیسرے حصے کے برابرتک سےپوری کی جائے۔اس کے بعدمرحوم کی وراثت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ  قراردےکراس طرح تقسیم کی جائے گی۔بیوی کوآٹھواں حصہ 2آنے ملیں گے۔فرمان الہی ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾والدپیرعبدالحق کوچھٹاحصہ2آنے8پیسےملیں گےاسی طرح والدہ کوبھی چھٹاحصہ 2آنے 8پیسےدیئےجائیں گے۔فرمان الہی ہے:﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَ‌كَ﴾اس كےبعدجوملکیت بچےگی یعنی8پیسےان کو21حصےبناکرہربیٹےکودوحصےاورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائےگا۔فرمان الہی ہے: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّـهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾......اس کےبعدپیرعبدالحق فوت ہوگئےاس کی ملکیت 2آنے8پیسے وارث دونوں بیویوں کوآٹھواں حصہ دیاجائے گااس کے بعدبھی جورقم بچےگی اس کو15حصے کرکےہربیٹےکودوحصےاورہربیٹی کوایک حصہ ملےگا۔

موجودہ اعشاری  نظام میں یوں تقسیم ہوگا

میت پیرحاجی یونس ترکہ100

بیوی8/1/12.5

والد6/1/16.666

والدہ6/1/16.6662

9بیٹے عصبہ46.429                فی کس      5.158

3بیٹیاں عصبہ7.738              فی کس      2.579

میت پیرعبدالحق ترکہ100

2بیویاں8/1/12.5

7بیتےعصبہ81.67

1بیٹی عصبہ5.83

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 573

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ