سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(171)مرحوم کے ورثاء میں چار بھتیجے، دس بھتیجیاں اور ایک بھانجا میں تقسیم وراثت

  • 14958
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 810

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءکرام بیچ اس مسئلہ کے کہ حسن علی فوت ہوااورورثاءمیں4بھتیجے10بھتیجیاں ایک بھانجہ چھوڑااورفوت ہونے والے نے مرتے وقت ساری ملکیت کی وصیت صرف ایک بھتیجےکےنام پرکی۔وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے نے جوملکیت چھوڑی ہےسب سےپہلے اس میں سےفوت ہونے والے کے کفن دفن کاخرچہ کیا جائے،دوسرے

نمبرپراگرمیت پرقرض تھاتواسےاداکیاجائے،تیسرےنمبرپراگرمیت نے کسی کے لیےوصیت کی تھی توکل مال کےتیسرے حصے تک وصیت پوری کی جائے۔مگرمذکورہ صورت میں بھتیجے کےنام کی  جانے والی وصیت کوادانہیں کیاجائے گاکیونکہ بھتیجامیت کاوارث ہےاوروارث کے لیےوصیت جائز نہیں ہے ۔جیسا کہ حدیث مبارکہ میں آپﷺنے فرمایا:((لاوصية لوارث.)) (مسنداحمدج٤،ص٨٦،رقم: ١٧٦٨٠.)

 یعنی وارث كے لیے وصیت کرناجائز نہیں ہے۔لہذااس قاعدے کے مطابق بھتیجےکوکی جانے والی وصیت میں سےبھتیجےکوکچھ بھی نہیں دیاجائے گا۔

اس کےبعدفوت ہونے والے کی ساری ملکیت کوایک روپیہ قراردےکرمذکورہ ورثاء میں ترکہ اس طرح تقسیم کیاجائے گا۔

چاروں بھتیجوں کو ملکیت میں سے ہرایک کوچارچارآنے دیےجائیں گےباقی میت کی دس بھتیجیاں اوربھانجہ محروم ہوں گے اس لیے ان کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔

موجودہ اعشاری  فيصدنظام میں یوں ہوگا

100

4بھتیجے                     عصبہ100                               ہربھتیجے کو25،25

10بھتیجیاں                              محروم

بھانجا                                        محروم

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 569

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ