سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(169)مرحوم کی تین بیٹے اور ایک بیٹی میں تقسیم وراثت

  • 14956
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 827

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ ایک  شخص بنام خان محمدفوت ہوگیااوریہ وارث چھوڑے:تین بیٹے،ایک بیٹی۔شریعت محمدی کےمطا بق مذکورہ ورثاء کوکتناکتناحصہ ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرحوم کی  ملکیت میں سے کفن دفن کاخرچہ اورقرضہ وغیرہ اداکرنے کے بعدباقی ملکیت کو1روپیہ قراردےکراس طرح تقسیم کی جائے گی کہ4آنے6پائیاں ہرایک بیٹے کواور2آنےتین پائیاں ایک بیٹی کوملیں گے۔باقی 3پائیوں کےسات7حصے کرکےایک حصہ بیٹی کواوردودوحصے ہرایک بیٹے کودیئےجائیں گے۔اللہ تعالی کافرمان ہے:

﴿يوصيكُمُ اللَّـهُ فى أَولـٰدِكُم ۖ لِلذَّكَرِ مِثلُ حَظِّ الأُنثَيَينِ...١١﴾...النساء

موجودہ  فيصداعشاریہ میں تقسیم یوں ہوگا

ترکہ100

3 بیٹے عصبہ85.72

1بیٹی عصبہ14.28
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 567

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ