سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(168)مرحوم کی ایک بیوی، ایک بہن اور ایک چچا زاد بہن کا بیٹا میں تقسیم وراثت

  • 14955
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 815

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ رانوخان فوت ہوگیاجس نےورثاء چھوڑے ایک بیوی،ایک بہن اورایک چچازادبہن کابیٹاوضاحت کریں کہ شریعت محمدیہ کےمطابق ہرایک کاکتناحصہ بنے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ سب سے پہلے مرحوم کی  ملکیت میں سے اس  کے کفن دفن کاخرچہ کیاجائے گا،دوسرے نمبرپراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے اس کےبعداگرجائزوصیت کی ہے توکل مال کےثلث میں سےاسےاداکیاجائے۔اس کے بعدمرحوم کی کل ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ تصورکرکےورثاء میں اس طرح تقسیم کی جائے گی کہ بہن کوآدھایعنی 8آنےملیں گے۔اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿إِنِ ٱمْرُ‌ؤٌا۟ هَلَكَ لَيْسَ لَهُۥ وَلَدٌ وَلَهُۥٓ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَ‌كَ﴾بیوی کو4آنے ملیں گے۔اللہ تعالی کافرمان:﴿وَلَهُنَّ الرُّ‌بُعُ مِمَّا تَرَ‌كْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ﴾باقی جومال بچےگایعنی4آنےوہ چچازادبہن کےبیٹےکودیےجائیں گے۔الحقوالفرائض بأهلهافمابقي فلاولى رجل ذكر.

موجودہ اعشاریہ نظام میں یوں تقسیم ہوگا

100روپے

بہن1بٹا2یعنی50

بیوی1بٹا4   یعنی25

چچازادبہن کابیٹاعصبہ25
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 567

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ