سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(156)کچھ جانورحلال تو کچھ جانورحرام کیوں کیے گئے؟

  • 14942
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 906

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ جانورحلال تو کچھ جانورحرام کیوں کیے گئے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ سبحانہ وتعالی انسان کوہرزندگی کے ہرشعبے میں آزماتاہے،اٹھنےبیٹھنےمیں،کھانے پینے میں،لباس پانے کھونے میں ،شادی غمی میں تجارت وکاروبارمیں کھیتی باڑی میں بادشاہی اورسلطنت میں سماجی اورمعاشرتی اقتصادی اوردولت وغربت بیماری اورصحت ،سیاحت اورتدبیرمنزل عبادات ومعاملات یعنی کہ ہربات میں امتحان ہوتا ہے اس میں کون سااعتراض ہے اس کوکیوں حلال کیااوراس کوکیوں حرام کیا،علاوہ ازیں!جن چیزوں کوحرام کیاگیا ہےوہ آج کی سائنس یاعلوم تجربات ومشاہدات کی بناثابت ہوچکیں ہیں کہ وہ چیزیں جسمانی یاروحانی طورپرواقعی  نقصان کارہیں۔تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں ہے۔لہذاہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالی پربھروسہ کریں کہ جوچیزانہوں نے حرام کی ہے وہ دراصل ہمارےلیےظاہری یامعنوی طورپرنقصان کارہے،جس نے اللہ تعالی پرایمان اوربھروسہ نہ رکھاوہ ذلیل ہوتارہا،باقی یہ کہنا کہ اگرکوئی شراب بناتاہےاس لیے کہ کون اس کو پیتاہےاورکون اس سےپرہیز کرتا ہے اس پرکیاگناہ!توایساسوال کرنے والوں کوشرم آنی چاہیے،اللہ تعالی تومالک ہےجس نے یہ کائنات پیداہی آزمائش کے لیے کی ہے ،اس کوہرطرح کاحق ہے کہ ہم سےپوچھےاورآزمائش کرےمگردوسرےانسان کویہ حق نہیں  کہ وہ دوسروں کی آزمائش  کرے اگرکوئی ایسے کرتا ہےتووہ خودپہلے امتحان ہے اورجوخودامتحان میں ہووہ دوسرے کاکیا امتحان لے گایااس کےامتحان کااس کوکیا حق ہے؟کیایہ حضرات دوسرےانسانوں کوبھی اللہ تعالی کامسندپربٹھانے کےخواہ ہیں؟اللہ اکبرثابت کریں خدائی دعوی؟

ان صاحبوں  سے عقل چھین لی گئی ہےجواب اللہ تعالی کے اختیارات اوراس کی خاص باتوں  کودوسرے انسانوں کے حوالے کرنے کا سوچ رہے ہیں۔یا وہ اپنی ہی عقل کےدشمن بننے کے لیے ایسے بودےثبوت فراہم کررہےہیں۔لوگ کہتے ہیں کہ‘‘نادان دوست سےدانادشمن بہترہے۔’’ہوسکتا ہے ان لوگوں کواعتراضا ت کےنمبربڑھاکراسلام دشمنی کاواشگاف اعلان کرنے کاشوق دامنگیرہے،بہرحال یہ سوال سراسرفضول اوربیہودہ ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 553

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ