سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141)گنجا ہونا

  • 14927
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1667

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سنن ابن ماجہ میں باب الخوارج کے تحت ایک حدیث ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ان (خوارج)کی نشانی پورے بال منڈواتے ہیں کیا اس سےبالوں (سروغیرہ)کےمنڈوانے کی منع معلوم نہیں ہوتی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث سےسرکےبال پورےمنڈوانے کی منع معلوم نہیں ہوتی اس لیے کہ یہ محض ان کی ایک نشانی ہوتی ہے اوراحادیث میں یہ نشانیاں دوسروں (حق پرستوں میں)بھی ملتی ہیں اس لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ بیان کی ہوئی نشانی ممنوع ہواورابوداودمیں صحیح سندکےساتھ حدیث ہے:

((عن ابن عمررضى الله عنه أن النبى صلى الله عليه وسلم رأى صياقدحلق بعض رأسه وترك بعضه فنهاهم عن ذالك فقال أحلقوه كله أو أتركوه كله.)) سنن ابوداود’كتاب الترجل’باب فى الذبى له رواية.

‘‘یعنی آپﷺنے ایک بچے کودیکھاجس کے سرکے کچھ بال مونڈے ہوئے تھے آپﷺنےفرمایا:یاتوپورےسرکومونڈوادویاسارےپربال رکھ لو۔’’

کچھ کومونڈوانااورکچھ چھوڑدیناایسا نہ کرواس سےظاہرہوتا ہے  کہ سرمونڈواناناجائزنہیں ہے۔

اسی طرح حج پر پوراسرمنڈوانابڑے ثواب کاکام ہے اگریہ کام ناجائزہوتاتوحج پراس کایہ امرنہ ہوتاکیونکہ حج پرایسی کسی چیز کی اجازت نہیں ہے جس کی پہلے منع ہو،البتہ سرمنڈوانےکی بجائے بال رکھنا۔بہترہیں اس لیے کہ آپﷺنےحج کے سواسرکےبال مکمل طورپرمنڈوائے نہ تھے۔لہذایہ سنت ہوئی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 515

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ