سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(126)تنخواہ پر تقریر کرنا

  • 14912
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1094

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دینی امورمیں قرآن پاک کی تعلیم دیناامامت کراناخطبہ دیناجلسوں میں تقریرکے لیے جاناوغیرہ پراجرت لیناصحیح حدیث کے مطابق ہے یا غلط ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم وغیرہ تبلیغ دین کے لیے سناکراس پر اجرت لیناجائزنہیں،قرآن کریم فرماتا ہے:

﴿قُل لَّآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرً‌ا﴾ (الشورى:٢٣)

البتہ قرآن کریم سکھلانایااس کی اورعلوم دینیہ کی تعلیم دینا اورتدریس کرنا اس پر اجرت لی جاسکتی ہے۔

صحیح بخاری میں ہے کہ  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے ایک آدمی جس کوسانپ نے ڈس لیاتھا اس پر سورہ فاتحہ سےدم کیا اوروہ اچھاہوگیاپھرانہوں نے معاوضہ میں بکریاں لیں۔نبی کریمﷺنے اس معاوضہ کو بحال رکھااس کوجائز قراردیااورمزیدیہ فرمایاکہ قرآن پرجوتم لیتے ہووہ زیادہ حق ہے۔

بہرحال جملہ دلائل کو دیکھ کریہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ دین کی تبلیغ کرنی ہے یا قرآن سناکرتبلیغ اسلام وشریعت کرنی ہے تواس پر اجرت نہیں لینی چاہیے البتہ کسی کو قرآن پڑھ کردم کرےیامعلم بن کرمحنت کرے یا بچوں کوقرآن پڑھائے یادینی علوم کی مدارس میں تعلیم دےتویہ تبلیغ کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ محنت ہےجووہ کرتا ہے۔لہذا اس پر معاوضہ درست ہے،ان دونوں میں جو فرق ہے اس کو خوب غوروفکرکرکے سمجھ لیناچاہیے اسی طرح امامت وخطابت کا معاملہ ہے اگرکوئی مسکین وفقیرہے اوروہ اپنا کام یا کوئی دھندھاومشغلہ ترک کرکے خطابت وغیرہاکے فرائض انجام دیتا ہے تواگراس کو معاوضہ نہ دیاجائے گاتووہ اپنی زندگی کی ضروریات کو کس طرح پوراکرےگااگرایک آدمی سب کچھ چھوڑ کراسی کام میں لگ گیا ہےتوان کو اس کا معاوضہ دینا چاہیے لیکن یہ دین کی تبلیغ کا صلہ نہیں بلکہ اس محنت کا صلہ ہے جو وہ اپنا سب کچھ ترک کرکے کررہا ہے ورنہ اگروہ یہاں متعین نہ ہوتا توکوئی مشغلہ اختیارکرکےاپنے روزگارکا انتظام کرلیتا۔اسی طرح جلسوں وغیرہ میں جانے کا معاملہ ہے ۔اگرجہاں جلسہ ہورہاہےوہ کافی دورہے اوروہاں پہنچناکافی رقم صرف کیے بغیرآسان نہ ہوتوجوبلانےوالے ہیں وہ ان کو اتنا خرچہ دیں جس سے وہ وہاں پہنچ جائے۔

ہاں تبلیغ پروہ ان  سے کچھ رقم طےکرکے لے یہ جائز نہیں ۔البتہ بلانے والے اپنی  مرضی سے(بلاتقاضےکے)ان کو ہدیۃ کچھ دے دیں تواس میں کچھ مضائقہ نہیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 480

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ