سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116)فرضی طلاق نامہ

  • 14902
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 896

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جاوید اختربن دین محمد آف لاڑکانہ شہرکانکاح مسمات ناہیداختربنت ڈاکٹرشبیراحمد پٹھان کے ساتھ ہوا جس سےایک بیٹی بھی پیدا  ہوئی ہے ان کی شادی کو تین سال اورایک مہینہ ہوا ہے چنددن قبل جاوید اخترراہونے کسی عرض نویس کو اپنی طبع کے متعلق بتایاجس نے ایک طلاق نامہ بناکرطلاق دینے والے اورگواہوں کے نام اورفرضی دستخط کرکے ناہیداخترکو پہنچائے ،اس جوڑےکوایک ڈیڑھ سالہ لڑکی ہے جو اپنے گھرآتی رہتی ہے جس سےمعلوم ہوتا ہے طرفین راضی ہیں اوشکوہ سے ڈرے ہوئے ہیں۔آپ سے یہ جواب طلب ہے کہ کیا فرضی طلاق نامہ کوئی درجہ رکھتا ہے جس کا خاوند کو کوئی وہم وگمان نہ تھااورنہ ہے ۔برائے مہربانی حقیقت حال مطابق فیصلہ سنائیں گے؟

(سائل محمد علی بن حاجی محمد اسماعیل ڈیرو)

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہئے کہ جب خاوند انکاری ہے کہ میں نے

لکھ کرنہیں دی ہے اوراس کا کوئی گواہ بھی موجود نہیں ہے اگرکسی دوسرے اجنبی نے لکھ کردی ہے تویہ طلاق نہیں ہوئی اورگواہ بھی انکارکررہے ہیں،اس سے ثابت ہوا کہ طلاق واقع نہیں ہوگی۔کیونکہ طلاق دینے کے بھی اصول ہیں اورگواہ بھی ہونے چاہئیں۔جب کہ یہاں پراصول اورگواہ موجودنہیں ہیں ۔لہذا یہ طلاق نہیں ہوگی۔

(1)عرض نویس نے فرضی نام لکھے ہیں جس سےثابت ہواکہ گواہ بھی موجود نہیں ہے۔

(2)کہ خاوندنے یہ طلاق نامہ نہ پڑھاہے اورنہ  ہی لکھوایاہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 459

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ