سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(110)دادی کا دودھ پینا

  • 14896
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1007

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اورمفتیان شرع متین اس مسئلہ کےمتعلق کہ ایک شخص بنام عاشق حسین نے اپنی دادی کااس وقت دودھ پیاکہ جب وہ دودھ اس کی غذاتھی اوراس دودھ کی مقداربہت زیادہ ہے،یعنی عشررضعات سےبھی زیادہ ہے اوروہ دودھ اس کی دادی کو غیرفطری طورپرہواتھا۔اب سوال یہ ہے کہ عاشق حسین اپنے چاچےمحمدعلی کی کسی بچی سے شریعت اسلامی کے مطابق نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں عاشق حسین اپنے چچامحمدعلی کا رضاعی بھائی ہوااورمحمدعلی کی سب بیٹیاں اس کی رضاعی بھتیجیاں ہوئیں اس لیے یہ رشتہ عاشق حسین کے لیے اسی طرح حرام ہے جس طرح نسبی رشتے اس لیے یہ نکاح شرعا درست نہیں۔

(1):......اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

﴿حُرِّ‌مَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَـٰتُكُمْ....وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّ‌ضَاعَةِ﴾(النساء:۲۳)

‘‘یعنی اللہ تعالی نے تمھارے  اوپرتمھاری ......اوررضاعی بہنیں حرام قراردیاہے۔’’

(2):......رسول اللہﷺنےفرمایا:

((الرضاعة تحرم ماتحرم والولادة.)) (صحيح بخارى’مسلم)

‘‘کہ نسب سےجورشتے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔’’

اس معنی میں مندرجہ ذیل روایات بھی واردہوئی ہیں۔

(3):......رسول اللہﷺنےفرمایا:

((إن الله حرم من الرضاع ماحرم من النسب.))(رواه احمد’والترمذى وصححه)

(4):......رسول اللہﷺنےفرمایا:

((قالت إن عمهامن الرضاعة إستاذن عليهامحببتة فأخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لهالاتحببى منه فإنه يحرم من الرضاعة م يحرم من النسب.)) (صحيح مسلم’كتاب النكاح)

اس آیت اوراحادیث سےثابت ہواایسی صورت میں ایسانکاح باطل ہے،اس لیےیہ رشتہ ختم کیاجائے اوریہی شریعت کاحکم ہے۔

نوٹ:......شریعت میں رضاعت کے ثبوت کے لیے دودھ کاقدرتی اورغیرقدرتی طورپرپیداہوناوغیرہ کوئی قید مذکورنہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 451

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ