سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109)معدوم چیزکا سودہ

  • 14894
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1157

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماں،بیٹی ،بہن،پیسوں میں دینایاعوض یاپیٹ کابچہ لیناجائز ہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مختصراگزارش یہ ہے کہ آزادمرداورآزادعورت کوپیسوں میں بیچناشرعاجائز نہیں ہے کیونکہ وہ آزادہونے کی حیثیت سےکسی کی ملکیت نہیں ہیں۔کتب احادیث میں ان کابیچناممنوع ہے۔اگرکوئی بھی مرد دنیاوی لالچ میں آکران کوبیچے گاتواس کاحق ولایت ختم ہوجائے گا۔اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو اس قبیح فعل سےبچائے۔آمین!

اسی  طرح وٹہ سٹہ یا عوض کانکاح بھی شرعاجائز نہیں ہے۔رسول اللہﷺکافرمان ہے: ((لاشغارفى الإسلام)) صحيح مسلم’كتاب النكاح’باب تحريم النكاح الشغاروبطلانه’رقم الحديث:٣٤٦٨.

اسی طرح پیٹ کالکھابھی لیناجائز نہیں ہے۔کیونکہ جوچیز معرض وجود میں نہیں ہے اس کاعقدکرناہرگزجائز نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 451

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ