سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107)قبل از عدت نکاح کرنا

  • 14892
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1402

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میاں بیوی کا نکاح کے بعدایک دن اکٹھے رہے،پھراس کے بعدخاوندنے اپنی بیوی کو طلاق دےدیاوربیوی نے طلاق کے پانچویں دن دوسرے مردسےنکاح کرلیا،یعنی قبل ازعدت اب گزارش یہ ہےکہ مذکورہ نکاح شریعت کے مطابق جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہیئے کہ مذکورہ صورت میں یہ نکاح ناجائز ہےکیونکہ قبل از عدت کیا گیا نکاح ناجائز ہے اورطلاق کی عدت تین حیض ہے جس طرح اللہ  تعالی  فرماتے ہیں:

﴿وَٱلْمُطَلَّقَـٰتُ يَتَرَ‌بَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَـٰثَةَ قُرُ‌وٓءٍ﴾ (البقرة:٢٢٨)

‘‘یعنی طلاق یافتہ عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کونکاح سےبچاکے رکھیں۔’’

اوریہ حکم اس عورت کے لیے ہے جس کو حمل نہیں ہے اوراگرکوئی حاملہ ہے تواس کی عدت وضع حمل ہے جس طرح قرآن میں ہے:

﴿يَحِضْنَ ۚ وَأُو۟لَـٰتُ ٱلْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ﴾ (الطلاق:٤)

‘‘یعنی حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل(بچہ پیداہونا)ہے۔’’

لیکن اگرحیض آتاہی نہیں صغرسنی یاکبرسنی کی وجہ سےتواس کی عدت تین مہینہ ہے جس طرح قرآن میں ہے:

﴿وَٱلَّـٰٓـِٔى يَئِسْنَ مِنَ ٱلْمَحِيضِ مِن نِّسَآئِكُمْ إِنِ ٱرْ‌تَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَـٰثَةُ أَشْهُرٍ‌ۢ وَٱلَّـٰٓـِٔى لَمْ يَحِضْنَ﴾ (الطلاق:٤)

‘‘اوروہ عورتیں جوحیض سےنہ امیدہوچکی ہیں اگرتمھیں کوئی شک ہے توان کی عدت تین ماہ ہےیاجن عورتوں کاابھی حیض نہ آتاہو۔’’

بہرحال دوران عدت نکاح کرناجائز نہیں ہےجس طرح قرآن میں ہے:

﴿وَلَا تَعْزِمُوا۟ عُقْدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ ٱلْكِتَـٰبُ أَجَلَهُ﴾ (البقرة:٢٣٥)
‘‘یعنی جب مقررہ عدت اپنے خاتمہ تک نہ پہنچ جائےتب تک نکاح کاارادہ نہیں کرو۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 449

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ