سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106)بلوغت کے بعد نکاح سے انکار کرنا

  • 14891
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 993

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مشتاق بن ریاض احمد کا نکاح بچپن میں مسمات مختاراں بی بی سےکروایاگیااب مختاراں بی بی نے بلوغت کےبعدانکارکردیاہےکہ مجھےیہ نکاح قبول  نہیں ہےکیونکہ مشتاق احمد بن ریاض احمدبدعتی اورجواری ہےلہذاوہ مشرک ہے اورمیں ایک مشرک کے ساتھ شادی نہیں کرناچاہتی ۔جب کہ مسمات مختاراں کی ابھی رخصتی بھی نہیں ہوئی ہے۔شریعت کے مطابق بتائیں کہ یہ نکاح جائزہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ نکاح ثابت نہیں ہوگاکیونکہ:

(1)......بلوغت کے بعدلڑکی کواختیارحاصل ہے۔

(2)......ایک مسلم کاغیرمسلم کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہوگاجب کہ خاوندمشرک ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

((عن ابن عباس رضى الله عنه أن جارية بكرأتت النبى صلى الله عليه وسلم فذكرت أن أباها زوجهاوه  كارهة فخيرهارسول الله صل  الله عليه وسلم.)) سنن ابوداود’كتاب النكاح’باب ف  البكربزوجهاابوهاولايستأمر’رقم الحديث: ٢٠٩٦.

‘‘ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک لڑکی نبیﷺکے پاس آئی اورکہنے لگی کہ اس کےابو نےاس کانکاح ایسی جگہ کیا ہے جواس کوپسند نہیں ہے۔توپھرآپﷺنے اس کواختیاردیا۔’’

اس سے ثابت ہوا کہ والدین کی رضامندی کے ساتھ ساتھ لڑکی کو بھی یہ اختیارحاصل ہےکہ بلوغت کے بعدوہ نکاح برقراررکھے یانہ رکھے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 448

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ