سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(104) مان کی ولایت کہاں تک ہے ؟

  • 14889
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1170

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بنام عبدالرحیم ایک لڑکی لےکرفرارہوگیاجس میں لڑکی کی والدہ بھی راضی تھی اس نے ہی اپنے ہاتھ لڑکی کوعبدالرحیم کے ساتھ بھیجا۔عبدالرحیم نے  نکاح کرکے جاکرکورٹ میں بیان دلایا۔اب لڑکی ملی ہے جب کہ وہ حاملہ ہے۔اس لڑکی پرکیا سزاعائد ہوگی۔شریعت محمدی کے مطابق کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہیئے کہ مذکورہ مسئلہ میں نکاح جائز نہیں ہےاگرچہ والدہ کاساتھ کیوں نہ ہو،کیونکہ ولایت کا حق باپ کوحاصل ہے یہاں پرباپ موجودنہیں ہے جس طرح حدیث میں ہے:

((لانكاح إلابولى.))

اوردوسری جگہ ہے:

((أيماإمرأة نكحت بغيرإذن وليها فنكاحها باطل فنكاحها باطل فنكاحها باطل.)) مسنداحمد’وابن ماجه:كتاب النكاح’باب لانكاح إلابولى.
اب عبدالرحیم نے زنا کیا ہے اس لیے اس کو زنا والی سزاملنی چاہئے اوراس پر زناوالی حدعائدہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 447

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ