سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94)صغرسنی کا حکم

  • 14879
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1414

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ عمرواورزیدآپس میں بھائی ہیں۔عمروکی بیٹی اورزیدکابیٹادونوں صغیرتھے صغرسنی میں  ان کانکاح کیا گیامگراس وقت لڑکی بالغ ہوگئی ہےاورلڑکاابھی غیربالغ ہے طرفین اس بات پرراضی ہیں کہ اس نکاح کوختم کرکے لڑکی کادوسری جگہ نکاح کروایاجائے۔کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہیئے مذکورہ مسئلہ میں والدکوجوحق اوراختیارحاصل تھا وہ ختم ہوجاتا ہےمگراب عورت جس کاصغرسنی میں نکاح کیاگیا وہ بالغ  ہونے پر نکاح ختم کراناچاہتی ہے تویہ جائز ہے جس طرح حدیث پاک ہے :

((عن ابن عباس رضى الله عنه أن جارية بكرأتت النبى صلى الله عليه وسلم فذكرت أن أباها زوجها وهى كارهة فخيرهارسول الله صلى الله عليه وسلم.)) راوہ احمدوابوداود'ابن ماجه.

‘‘ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک باکرہ عورت رسول اللہﷺکے پاس آئی اورذکرکیا کہ اس کے والد نےاس کانکاح اس جگہ کیا ہے جہاں پروہ ناخوش ہےتورسول اللہﷺنے اس کواختیاردیا۔’’

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 436

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ