سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(83)والدین کی رضامندی

  • 14868
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1406

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکی کا نکاح والدین کی رضامندی کے بغیرکیا ہے کیا ایسا نکاح جائز ہے یا نہیں جب کہ لڑکی راضی نہیں ہے اوروالدین راضی ہیں توکیا ایسا نکاح جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہئے کہ ایسانکاح ناجائز وحرام ہے کیونکہ جب والدین ناراض ہیں تونکاح نہیں ہوگاجس طرح حدیث میں ہے:

((أيماإمرة نكحت بغيرإذن مواليها فنكاحها باطل وثلاث مراة.)) ابوداود:كتاب النکاح’باب فی الولی’رقم الحديث: ٢٠٨٣.

‘‘جس نے اپنے والد کی اجازت کے بغیرنکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے ،باطل ہے، باطل ہے۔’’

اس سےثابت ہواکہ اگروالدین ناراض ہیں اورخوشی سےنکاح کی اجازت نہیں دیتےتووہ نکاح باطل ہے دوسری حدیث ہے:

((لانكاح إلابولى.))  ترمذى’كتاب النکاح’باب ماءجاءلانكاح إلابولى

‘‘ولی کے بغیرنکاح نہیں ہے۔’’

پھراگرلڑکی نکاح پر راضی نہیں ہے اوروالدین راضی ہیں توبھی یہ نکاح نہیں ہوگایہ بھی نکاح حرام ہے اوراگرکوئی ولی کی اجازت کے بغیرنکاح کیا توبھی یہ نکاح نہیں ہوگابلکہ(زنا)ہوگااورزناکی سزادی جائے گی۔اگردونوں کنوارے ہیں تو١۰۰کوڑے اوراگرشادی شدہ ہیں توان کو رجم کیا جائے گا۔

اوراگرعورت سےزبردستی نکاح کیاگیا ہے توعورت بےقصورہے صرف مردکوسزادی جائے گی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 426

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ