سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(57)نماز میں فرق

  • 14842
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 905

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرداورعورت کی نمازمیں کوئی فرق ہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریمﷺکی حدیث مبارکہ ہےکہ:

((انماالنساءشقائق الرجال_))سنن ابى داود‘كتاب الطهارة‘باب المراةترى مايرى الرجل‘رقم الحديث:٢٣٦_ 

 ‘‘عورتیں شرعی احکامات میں مردوں کی ہم پلہ ہیں۔’’

یعنی ان باتوں یاامورکےعلاوہ جن میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ اوراس کےرسولﷺنےمردوں اورعورتوں کےاحکامات میں فرق کیاہے۔باقی تمام باتوں اورمعمول میں عورتیں بھی اس طرح عمل کریں گی جس طرح مردکرتےہیں۔دوران حیض اورنفاس کےعلاوہ میں عورتوں پربھی اس طرح نمازیں فرض ہیں جس طرح مردوں پرفرض ہیں اورعورتیں بھی عین اسی طرح نمازیں پڑھیں گی جس طرح مردپڑھتےہیں۔جب کہ اللہ کےرسولﷺنےمرداورعورت کی نمازمیں کوئی فرق بیان نہیں کیاہے،اس لئےاپنی رائےاورخیال سےاس میں ہرگزفرق کرناجائزنہیں ہے۔

یعنی عورتوں کوبھی بعینہ اسی طرح نمازپڑھنی ہےجس طرح مردپڑھتےہیں تفریق کےلیےکوئی بھی دلیل نہیں ہے۔

احناف حضرات پرتوکوئی حیرت وتعجب نہیں ہےوہ توبیچارےمقلدہیں لیکن نہایت تعجب کی بات ہےکہ اہل حدیث عورتیں بھی اس طرح کی نمازپڑھتی ہیں جس کاثبوت کتاب وسنت میں ہرگزنہیں ہے۔کتاب وسنت سےیہی ثابت ہےکہ عورتیں بھی مردوں کی طرح نمازیں پڑھیں۔باقی تفریق ایجادبندہ ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 321

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ